سچ خبریں:امریکہ کا خیال تھا کہ حملہ آور سعودی اتحاد مأرب میں آگے بڑھے گا لیکن یمن کی افواج کی کامیابیوں کے بعد اس کے پاس صنعا کو مراعات دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔
لبنانی اخبار الاخبار کی رپورٹ کے مطابق یمن کے لئے امریکی خصوصی مندوب تیمتھی لنڈرکنگ یمن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کے مطالبات کو پورا کرنے کی کوشش کے بعد اپنی سفارتی سرگرمیاں بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، رپورٹ کے مطابق یمنی حکومت بہرحال اپنے عوام کے خلاف جارحیت میں امریکی مداخلت کی گہرائی اور تسلسل سے بخوبی واقف ہے اور اس کو امید نہیں ہے کہ واشنگٹن انصاراللہ تحریک سے کیے جانے والے اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹے گا۔
واضح رہے کہ اگرچہ انصاراللہ نے امریکی تجاویز پر باضابطہ طور پر ردعمل ظاہر نہیں کیا تاہم انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ امریکی منصوبے کا مطلب ریاض کی شرائط پر محاصرے میں سفارتی واپسی ہے جو یمن کے مستقبل کو موجودہ صورتحال سے کہیں زیادہ خطرناک بنا دے گا، الاخبار کے مطابق لہذا یمن کی حکومت نے دوسرے فریق کو بتا دیا کہ اگر اس ملک پر حملہ جاری رہا اور امن کے لئے امریکی درخواست ہتھیار ڈالنے کی درخواست ہے تو سعودی سرزمین پر یمنی فوج کا آپریشن جاری رہے گا۔
باخبر ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ سعودیوں نے حالیہ دنوں میں لنڈرنگ سے کہا تھا کہ وہ یمن میں فوجی توازن خاص طور پر اسٹریٹجک شہر مأرب کو اپنے نفع میں کرلیں گے اور یہ دعویٰ کیا کہ مأرب کو آزاد کرنے کے لیےیمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں کےحملے بھی رک گئے ہیں،یادرہے کہ نئے فوجی سازوسامان اور فوج بھیجنے کے بعد امریکی ایلچی کو بتایا کہ وہ تعز اور حجہ صوبوں میں آپریشنل مورچوں کو فعال کرنے میں بھی کامیاب ہوچکے ہیں اور اس کے کچھ نتائج برآمد ہوئے ہیں، اسی وجہ سے لنڈرنگ امریکہ واپس آئے اور دعوی کیا کہ وہ یمنی حکومت کی طرف سے جواب کے منتظر ہیں۔
الاخبار کے مطابق حسب معمول یمنی فوج کی فتوحات سے سعودیوں کا حساب کتاب متاثر ہوا اور یہ آپریشن مأرب کے گرد بھی جاری رہا، دریں اثنا یمنی فوج نے تعزمیں پہل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور وہ حجہ میں اپنی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے،ادھر یمنی فوج کی پیش قدمی کے بعد امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے یمن میں اقوام متحدہ کے مندوب مارٹن گریفھیس سے رابطہ کیااور یہ دعوی کیا کہ واشنگٹن یمن کی علاقائی سالمیت اور استحکام کی حمایت کرتا ہے جس کے جواب میں گریفتھس نے کہا کہ کسی بھی سیاسی عمل کے لئےیمن میں جنگ بندی ، صنعاء کے ہوائی اڈے کو دوبارہ کھولنے اور بندرگاہ کی پابندیوں میں کمی کی ضرورت ہے۔