سچ خبریں: ماریہ زاخارووا نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شام میں حالیہ پیش رفت کے بعد اس ملک کی ترجیح اس ملک میں اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے، کہا کہ ماسکو شام میں مختلف قوتوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔
زاخارووا نے کہا کہ ہم شام میں ہونے والے ڈرامائی واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارے لیے مطلق ترجیح شام میں تمام روسی شہریوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ روسی تنصیبات اور دفاتر بشمول سفارتی، فوجی وغیرہ کی حفاظت ہے۔
روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ شام میں روسی اداروں کی حیثیت اور سرگرمیوں کے لیے مروجہ بین الاقوامی قانونی اصولوں کی تعمیل کا کوئی متبادل نہیں ہے۔
روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ دمشق میں روسی سفارت خانہ انتہائی سخت سکیورٹی خطرات کے حالات میں کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے دلیل دی کہ شام اس وقت ایک عبوری دور میں داخل ہو رہا ہے جس میں ملک کو نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا اور ماسکو کی خواہش ہے کہ ان ابھرتے ہوئے چیلنجوں اور مسائل کو شامی عوام کامیابی سے حل کریں۔
انہوں نے شام میں جلد از جلد ایک جامع سیاسی عمل کے قیام کے لیے ماسکو کی حمایت کا بھی اعلان کیا اور اس ملک میں روسی شہریوں سے کہا کہ وہ زیادہ سے زیادہ احتیاط برتیں اور ہجوم والی جگہوں سے گریز کریں۔
شام پر اسرائیل کے حملوں کے بارے میں روس کے جائزے کے بارے میں زاخارووا نے زور دے کر کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف 1974 میں دونوں فریقوں کے درمیان طے پانے والے علیحدگی کے معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ اس جنگ زدہ ملک کی موجودہ صورت حال کو مزید خراب کرتے ہیں۔