🗓️
سچ خبریں: ہر سال 500 سے 1000 کے درمیان فلسطینی بچوں کو صیہونی حکومت کے حراستی مراکز میں انتہائی خراب جسمانی اور ذہنی حالت میں رکھا جاتا ہے ، یہ دنیا کے واحد بچے ہیں جنہیں فوجی عدالتوں میں حاضر کیا جاتا ہے اور ان مقدمات چلائے جاتے ہیں۔
ہر بچہ جینے کا مستحق ہے بشرطیکہ وہ غزہ میں پیدا نہ ہوا ہو! اس المناک حقیقت کا تعلق نہ صرف اس لگاتار بمباری سے ہے جو اس ساحلی پٹی میں ہر وقت زندگی کی توقعات کو تباہ کر رہی ہے بلکہ اس کا تعلق مقبوضہ علاقوں کی بے شمار جیلوں سے بھی ہے جو بچوں سے بھری ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی جیلوں کی کہانی،رہا ہونے والے فلسطینیوں کی زبانی
بہت سے لوگ مستقل محاصرے کی وجہ سے غزہ کو دنیا کی سب سے بڑی جیل سمجھتے ہیں جہاں تقریباً 230000 افراد کو ایک کھلی جگہ پر قید کیا گیا ہے لیکن اس کھلی جیل کی حالت کا موازنہ صیہونی حکومت کی کلاسک جیلوں سے نہیں کیا جا سکتا۔
اقوام متحدہ نے گزشتہ سال اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ 1967 میں غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کے اسرائیل کے قبضے میں آنے کے بعد اس حکومت نے تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے جس کا مطلب میں ہر پانچ میں سے ایک فلسطینی کو صیہونی حکومت نے گرفتار اور ملزم بنایا ہے۔ یقیناً، یہ اعداد و شمار خواتین کے ہیں کیونکہ ہر پانچ میں سے کم از کم دو فلسطینی مردوں کو گرفتار کر کے ان پر الزامات عائد کیے گئے ہیں،اس کے علاوہ ہر 10 میں سے کم از کم چار فلسطینی مرد اپنی زندگی کا کچھ حصہ اسرائیلی جیلوں میں گزارتے ہیں۔
گرفتاریوں کی تعداد زیادہ کیوں ہے؟
ان گرفتاریوں کی وجہ صیہونی حکومت کے فوجی احکامات ہیں ہے جنہوں نے فلسطینیوں کی زندگی کے تمام پہلوؤں کو تباہ کر دیا ہے،ان احکام کے مطابق مظاہروں کی کسی طرح کی بھی شرکت دیتے ہیں، سیاسی مواد کی طباعت اور تقسیم، جھنڈا لہرانا نیز دیگر سیاسی علامتوں کا استعمال جرم ہے ، بنیادی طور پر اسرائیلی قبضے کے خلاف فلسطینی مزاحمت کی ہر کوشش دہشت گردی قرار دی جاتی ہے اور صیہونی اس کا مقابلہ کرتے ہیں جس کی ایک مثال یہ ہے کہ اگر کسی فلسطینی شہر پر صیہونی فوجیوں پر پتھر پھیکنے کا الزام عائد کیا جائے تو اسے 20 سال تک قید ہو سکتی ہے۔
ان قوانین کے مطابق مقبوضہ علاقوں کے اندر 19 جیلیں اور مقبوضہ مغربی کنارے کی ایک جیل ہمیشہ فلسطینی قیدیوں سے بھری رہتی ہے۔ اس کے علاوہ انتظامی حراست کا عنوان بھی ہے جس کے مطابق صیہونی حکومت خود کو اجازت دیتی ہے کہ وہ کسی شخص کو بغیر کسی الزام کے لامحدود مدت کے لیے جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھ سکے۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت کے فوجی احکامات بچوں کے لیے بہتر نہیں ہیں،مثال کے طور پر صیہونی حکومت فرد جرم عائد کرنے سے پہلے فلسطینی بچوں کو 15 دن تک احتیاطی حراست میں رکھ سکتی ہے اور فوجی عدالت اس نظر بندی کو 40 بار بڑھا سکتی ہے، اس کے مطابق ہر سال 500 سے 1000 بچوں کو صیہونی حکومت کے حراستی مراکز میں رکھا جاتا ہے اور یہ دنیا کے واحد بچے ہیں جنہیں فوجی عدالتوں میں موجودگی اور مقدمات چلانے کا تجربہ ہوتا ہے۔
جیل میں بچوں کو جسمانی ایذائیں اور ان کا جنسی استحصال
اسرائیلی حکومت کی جیلوں میں بچوں کے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے وہ چونکا دینے والا ہے،شائع شدہ رپورٹس کے مطابق پانچ میں سے چار بچوں (86%) کو مارا پیٹا جاتا ہے،حراست میں لیے گئے بچوں میں سے تقریباً نصف (42%) گرفتاری کے دوران زخمی ہوئے جن میں گولی لگنے کے زخم اور ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔
مزید پڑھیں: صیہونی رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تصویروں سے بھی ڈرتے ہیں
65% بچوں کو آدھی رات اور صبح کے درمیان گرفتار کیا گیا جبکہ 86% بچوں کو مار پیٹ کا سامنا کرنا پڑا، 70% کو زیادہ سنگین نقصان پہنچانے کی دھمکی دی گئی اور 60% کو بندوقوں یا لاٹھیوں سے زخمی کیا گیا۔
ان حراستی مراکز میں جنسی تشدد بھی ایک عام ہراسانی ہے اس لیے کہ 69% بچوں نے بتایا کہ تفتیش کے دوران ان کے جنسی اعضاء کو چھوا گیا یا اس پر مارا گیا، 60% بچوں نے ایک دن سے 48 دن تک مختلف مدتوں کے لیے قید تنہائی کا تجربہ کیا ہے۔
70 فیصد نے کہا کہ انہیں بھوکا رکھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اسی تعداد نے کہا کہ انہیں حراست کے دوران صحت کی دیکھ بھال نہیں ملی،58% بچے اپنی حراست کے دوران اپنے اہل خانہ سے ملنے یا بات چیت کرنے سے محروم رہے،زیادہ تر بچوں پر پتھر پھینکنے کا الزام ہے۔
اگر قسمت بچوں کا ساتھ دے اور وہ کسی وجہ سے رہا ہو جائیں، جیسے قیدیوں کا تبادلہ، تو وہ شاذ و نادر ہی معمول کی زندگی میں واپس آتے ہیں، ان بچوں کی سب سے عام شکایات بے خوابی اور بار بار ڈراؤنے خواب ہیں۔
7 اکتوبر کو الاقصیٰ طوفان آپریشن کے بعد تنازعات کے نئے دور کے آغاز کے بعد اب تک تقریباً 15 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور اعداد و شمار کے مطابق شہید ہونے والوں میں ایک تہائی سے زیادہ بچے ہیں۔
یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ تنازعات کے دوران 7000 افراد لاپتہ ہوئے اور غالباً شہید ہو چکے ہیں جن کی اگر تصدیق ہو جائے تو غزہ میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 8000 تک پہنچ جائے گی، اعداد و شمار کے مطابق غزہ نہ صرف بچوں کے لیے سب سے بڑا مذبح اور جیل ہے بلکہ انسانیت کی قربان گاہ بھی ہے۔
مشہور خبریں۔
کراچی تا پشاور ریلوے لائن اپ گریڈیشن منصوبہ تاحال عملی طور پر شروع نہیں ہو سکا
🗓️ 29 ستمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق سی پیک کا حصہ اور
ستمبر
عراق کا استحکام امریکہ کی ترجیح نہیں ہے: حلبوسی
🗓️ 30 ستمبر 2022سچ خبریں: عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی نے جمعرات کی شام
ستمبر
بزدار حکومت ہر محکمہ میں اصلاحات لے کر آئی ہے: فردوس عاشق
🗓️ 2 اگست 2021لاہور (سچ خبریں) فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ بزدار حکومت
اگست
اسرائیل چند مہینوں میں اندر سے تقسیم ہو جائے گا: لاپیڈ
🗓️ 24 فروری 2023سچ خبریں:مقبوضہ علاقوں میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنما اور صیہونی
فروری
حکومت اور امریکی کانگریس کے درمیان محاذ آرائی کا آغاز
🗓️ 12 جنوری 2023سچ خبریں:ریپبلکنز نے محکمہ خزانہ اور ٹویٹر کے سابق ایگزیکٹوز سے کہا
جنوری
وزیراعظم کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ خیبر پختونخوا سے لانے پر وزراء سے مشاورت
🗓️ 10 مارچ 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین
مارچ
وزیر اعظم کے دورۂ روس کا شیڈول جاری ہوگیا
🗓️ 21 فروری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر اعظم کے دورۂ روس کا شیڈول سامنے
فروری
ملک ریاض گواہی دیں گے بطور وزیراعظم ان سے کوئی ذاتی یا مالی فائدہ نہیں اٹھایا، عمران خان
🗓️ 23 جنوری 2025راولپنڈی: (سچ خبریں) سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین
جنوری