?️
کیا واشنگٹن سعودی عرب کے ایٹمی پروگرام کی منظوری دے گا؟
سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے بدلے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا ہے، تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اس مطالبے کو یکسر مسترد کر رہے ہیں۔
لبنانی اخبار رائے الیوم نے اپنی تازہ رپورٹ میں سوال اٹھایا ہے کہ کیا واشنگٹن سعودی عرب کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت دے گا؟ اگر ہاں، تو اس کے بدلے میں امریکہ کیا چاہتا ہے؟ اور آخر اسرائیل کو ریاض کے پُرامن جوہری پروگرام سے بھی خوف کیوں ہے؟
رپورٹ کے مطابق، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سات سال بعد ممکنہ طور پر امریکہ کا دورہ کرنے والے ہیں، جس کے بارے میں یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ آیا وہ اس دورے کے دوران اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر رضامند ہوں گے یا نہیں۔ یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ ماہ ہی تل ابیب اور ریاض کے درمیان تعلقات کے قیام کو “قریب الوقوع قرار دے چکے ہیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق، بن سلمان رواں ماہ کے وسط میں واشنگٹن کا سرکاری دورہ کریں گے، جہاں وہ امریکہ کے ساتھ ایک سیکیورٹی معاہدہ اور ایک ایٹمی تعاون کا معاہدہ طے کرنے کے خواہاں ہیں۔
رائے الیوم نے لکھا کہ واشنگٹن کے یہ معاہدے کن شرائط کے تحت ہوں گے، اور امریکہ ریاض سے بدلے میں کیا توقعات رکھتا ہے، یہ سوالات ابھی تک واضح نہیں۔ خاص طور پر اس پس منظر میں کہ امریکہ نے قطر میں اسرائیلی کارروائیوں کے دوران قطر کی حمایت نہیں کی، جس کے بعد سعودی عرب نے پاکستان کی طرف رخ کیا اور اس کے ساتھ ایک دفاعی معاہدہ کیا جس میں جوہری تعاون کی دفعات بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کو خدشہ ہے کہ سعودی عرب کا پرامن ایٹمی پروگرام مستقبل میں فوجی سمت اختیار کر سکتا ہے، جو خطے میں اسرائیل کی برتری کو خطرے میں ڈال دے گا۔ خاص طور پر اس لیے کہ ریاض نے تعلقات کی بحالی کو یورینیم کی مقامی سطح پر افزودگی کے حق سے مشروط کیا ہے ایک ایسا نکتہ جسے تل ابیب سختی سے مسترد کر چکا ہے۔ اسرائیل کو اندیشہ ہے کہ اس اقدام سے مشرقِ وسطیٰ میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔
سی بی ایس نیوز کے مطابق، محمد بن سلمان ۱۸ نومبر کو امریکہ کا سرکاری دورہ کریں گے اور صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ یہ ان کا سات سال بعد پہلا امریکی دورہ ہوگا۔ سعودی ذرائع کے مطابق، یہ تین روزہ دورہ متوقع ہے، اگرچہ ریاض نے تاحال باضابطہ اعلان نہیں کیا۔
امریکی وزیر داخلہ ڈگ برگم نے بحرین میں “گفتوگوی منامہ اجلاس کے دوران اس دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اور ریاض کے درمیان ایک “پرامن ایٹمی معاہدہ پر پیش رفت جاری ہے۔
رائے الیوم نے یاد دلایا کہ سعودی عرب نے ماضی میں سابق صدر جو بائیڈن کی حکومت سے بھی ایک دفاعی معاہدے پر بات چیت کی تھی جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی سے منسلک تھی، مگر طوفان الاقصیٰ آپریشن اور غزہ کی جنگ کے بعد یہ عمل رک گیا۔
امریکی اور سعودی ذرائع کے مطابق، ریاض اپنی فضائیہ کے لیے ایف-۳۵ رڈار گریز جنگی طیارے خریدنے کا خواہاں ہے۔
رپورٹ کے اختتام پر رائے الیوم نے لکھا کہ چاہے تعلقات معمول پر آئیں یا نہ آئیں، صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ان کے دورِ حکومت میں ہونے والا ہر معاہدہ “نمایاں کامیابی کے طور پر پیش کیا جائے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
سپریم کورٹ نے صرف ایک ہفتے کے دوران 257 کیسز نمٹا دیے
?️ 1 اکتوبر 2023سچی خبریں:(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے 57 ہزار کیسز کے بیک لاگ
اکتوبر
مصر کا لبنان میں جنگ بندی اور حزب اللہ کے اسلحہ کے بارے میں منصوبہ
?️ 1 نومبر 2025سچ خبریں: صیہونی حکومت کے میڈیا ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ مصر
نومبر
پاکستان ماحولیاتی چیلنج سے تنہا نہیں نمٹ سکتا، دنیا کو ہماری مدد کرنا ہوگی، وزیراعظم
?️ 27 اگست 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان
اگست
امریکی ثالث: نیتن یاہو حماس کے ساتھ معاہدہ نہیں چاہتے / جنگ بندی کے لیے حماس کی شرائط
?️ 27 جولائی 2025سچ خبریں: جنگ بندی مذاکرات کے خاتمے اور قطر سے اسرائیلی مذاکراتی
جولائی
آئی ایم ایف حکومت پاکستان کی پالیسیوں کا معترف، تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی
?️ 14 اکتوبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے عالمی مانیٹری فنڈ اور
اکتوبر
افغانستان کے متعدد صوبوں میں153 طالبان ہلاک
?️ 13 فروری 2021سچ خبریں:پچھلے چوبیس گھنٹے میں افغان سکیورٹی عہدیداروں اور طالبان کے مابین
فروری
ملیشیا کے وزیر اعظم کا یحییٰ السنوار کی شہادت پر حیرت انگیز بیان
?️ 20 اکتوبر 2024سچ خبریں: ملیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے حماس کے سیاسی
اکتوبر
ہم عمران خان کے پیچھے کھڑے ہیں:مونس الہیٰ
?️ 7 اپریل 2022لاہور ( سچ خبریں ) پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنماء اور
اپریل