سچ خبریں:Axios ویب سائٹ نے تین اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تل ابیب کو امید ہے کہ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات جاری رہیں گے جب کہ غزہ میں فوجی کارروائیاں جاری رہیں گی۔
اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کی جانب سے 10 خواتین قیدیوں کی رہائی سے انکار کے باعث جنگ بندی کے مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔
اس کے باوجود حماس نے اسرائیلی حکومت کے دعوے کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تل ابیب غزہ میں آپریشن کرنے کا فیصلہ پہلے ہی کر چکا ہے۔
غزہ کی پٹی پر صیہونی جارحیت کے آغاز کے 56ویں روز جمعہ کے روز صیہونی حکومت نے ایک ہفتے کی جنگ بندی کے بعد غزہ کی پٹی پر دوبارہ حملے شروع کر دیے۔
ایک روز قبل حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا ساتواں مرحلہ ہوا جس کے دوران صیہونیوں نے تیس فلسطینیوں اور آٹھ اسرائیلیوں کو رہا کیا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت نے جمعہ کے روز صیہونی حکومت کے حملوں میں 178 افراد کے شہید اور 589 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔
جنش حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت نے آج کی جارحیت کا آغاز کیا اور حماس نے صرف اس جارحیت کا جواب دیا۔
حمدان نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ گذشتہ روز صیہونیوں نے دانستہ طور پر ثالثوں کو گمراہ کیا جس میں 10 خواتین فوجیوں کی رہائی کی درخواست کی گئی تھی، ہمدان نے کہا: حملوں کے آغاز سے ہی اسرائیل کی جھوٹ کی پالیسی جاری ہے اور امریکی بھی ان کے بیانیے کی تصدیق کرتے ہیں۔