سچ خبریں:بحرین میں صیہونی سفیر نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کے ردعمل میں کہا ہے کہ تل ابیب اور خلیج فارس کے عرب ممالک کے درمیان تعلقات کی موت کا اعلان کرنا ابھی قبل از وقت ہے اور ہمیں اس اس معاہدے کے نتائج کا انتظار کرنا چاہیے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بحرین میں صیہونی سفیر نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے معاہدے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے خلیج فارس کے عرب ممالک کے ساتھ تل ابیب کے تعلقات پر اس معاہدے کے اثرات کے بارے میں بتایا۔
رپورٹ کے مطابق بحرین میں صیہونی سفیر ایتان نائیہ نے ایران سعودی معاہدے کے بعد خلیج فارس کے عرب ممالک کے ساتھ تل ابیب کے تعلقات کی موت کی خبروں کو بہت حد تک مبالغہ آمیز قرار دیا اور کہا کہ ہم انتظار کرنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ اس معاہدے کے نتائج کیا برآمد ہوتے ہیں۔
انہوں نے بحرین میں ہونے والی اسٹارٹ اپ نیشن سنٹرل کانفرنس میں مزید کہا کہ میں نہیں جانتا کہ مستقبل میں کیا ہوگا، لیکن میں پھر بھی اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کی موت کے اعلان سے متفق نہیں ہوں۔
صیہونی سفیر نے کہا کہ اسٹارٹ اپ نیشن سنٹرل کانفرنس میں بحرینی وزیر اعظم اور اس ملک کے اعلیٰ سرکاری حکام کی تقریباً 530 تاجروں اور موجودگی میں تقریباً 60 اسرائیلی تاجروں اور حکام سے ان کی ملاقات تل ابیب کی آگے بڑھانے کی خواہش کو ظاہر کرتی ہے۔
نائیہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ چین کی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے کو مشرق وسطیٰ میں بہت سے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے، حالانکہ اس معاہدے کے بارے میں زیادہ تر رپورٹیں ایرانیوں کی تھی جبکہ واضح ہے کہ ایران سعودی تعلقات میں کون فریق بچھو ہے اور کون مینڈک ہے!