سچ خبریں:الڈپلومیسی ویب سائٹ نے مصری مصنف اشرف ابو عارف کے لکھے ہوئے ایک نوٹ میں کہا ہے کہ غالباً عرب لیگ کا 32 واں سربراہی اجلاس مختلف شکل کا حامل ہو گا کیا اس دوران ایران کے ساتھ تعلقات کے فروغ کے حوالے سے مشورت کی جائے گی۔
اشرف ابو عارف لکھتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ 32 ویں عرب سربراہی کانفرنس اس بار مختلف شکل اختیار کرے گی، خاص طور پر مواد کے لحاظ سے، گزشتہ نومبر میں ہونے والی عرب چین سربراہی کانفرنس کے بعد۔
مصنف نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ عرب رہنما اس بار عرب اقوام کے خوابوں کو پورا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس میں شام کو عرب ممالک کے ہتھیاروں کی واپسی کے حوالے سے امریکی دھمکیوں کو نظر انداز کرنے کا خواب بھی شامل ہے… کہ 32 ویں سربراہی اجلاس میں مصر، اردن، بحرین اور مغرب کے ساتھ ایران کے تعلقات کی بحالی کا مشاہدہ کیا جائے گا، جو کہ ایک بہت ہی خاص پیشرفت ہے اور امریکہ اور اس کے شہریوں کے لیے چونکا دینے والے پیغامات ہیں، خاص طور پر عرب ممالک کے سامنے مغرب کا نقاب گرنے کے بعد کیونکہ نام نہاد عربی بہارتخلیقی افراتفری کے تھیم سے بُنی ہوئی ہے۔
آخر میں ابو عارف بتاتے ہیں کہ بہر صورت مصر کی سفارتی خدمات کے ڈائریکٹر اور اس ملک کی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد ابو زید نے کہا ہے کہ مصر، سعودی عرب، بحرین کے وزرائے خارجہ اور مغرب علاقائی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے مسلسل مشوورت کے فریم ورک میں ملاقات کر سکتا ہے اور دنیا بشمول سعودی عرب اور ایران کے درمیان معاہدے کی ترقی، جو کہ گزشتہ مارچ میں طے پایا تھا، کی ابتدائی میٹنگوں کے موقع پر جمع ہو گا۔