?️
پاکستانی وزیر خارجہ کا دورہ واشنگٹن؛ اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات کس سمت بڑھ رہے ہیں؟
پاکستان کے وزیر خارجہ و نائب وزیر اعظم سینیٹر اسحاق ڈار کے دورۂ واشنگٹن کے ساتھ ہی امریکہ اور پاکستان کے درمیان اعلیٰ سطحی سفارتی روابط کی ایک نئی جہت کا آغاز ہوا ہے۔ یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری مدت صدارت کا آغاز کیا ہے اور دوطرفہ تعلقات حالیہ برسوں میں کئی نشیب و فراز سے گزر چکے ہیں۔
اسحاق ڈار جو اس وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن ملک پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اس ماہ کے لیے کونسل کی صدارت بھی سنبھالے ہوئے ہیں، نیویارک میں چار روزہ مصروف سفارتی مشن کے بعد واشنگٹن پہنچے، جہاں وہ امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو سے اہم ملاقات کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ پاکستان کے مطابق، اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، اقتصادی تعاون، تجارت، سرمایہ کاری اور علاقائی سیکیورٹی جیسے اہم معاملات پر گفتگو ہو گی۔ اس کے علاوہ اسحاق ڈار امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے بھی خطاب کریں گے، جہاں وہ پاکستان کے عالمی اور علاقائی مؤقف کو اجاگر کریں گے۔
پاکستانی وزیر خارجہ کا دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی جارحیت، فلسطینی عوام کے خلاف مظالم اور ایران پر حملوں نے صورتِ حال کو نہایت سنگین بنا دیا ہے۔ اسلام آباد نہ صرف ان اقدامات کی مذمت کر چکا ہے بلکہ ایران کے دفاع کے حق کی بھی حمایت کرتا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق، اسحاق ڈار امریکہ پر زور دیں گے کہ وہ یک طرفہ طاقت کے استعمال کی بجائے مشرق وسطیٰ اور ایران کے مسئلے کو سفارتی طریقے سے حل کرنے میں کردار ادا کرے۔ پاکستان نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بھی امریکی و یورپی رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
حالیہ دنوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان محدود جنگ کے بعد ہونے والی جنگ بندی کو صدر ٹرمپ نے اپنی کامیابی قرار دیا ہے۔ اگرچہ اسلام آباد نے اس کوشش کا خیر مقدم کیا، لیکن نئی دہلی نے امریکی مداخلت کو یکسر مسترد کر دیا۔
اسحاق ڈار توقع رکھتے ہیں کہ وہ امریکی قیادت کو بھارت کی جانب سے "معاہدہ سندھ طاس” کی ممکنہ معطلی جیسے اقدامات سے پیدا ہونے والی کشیدگی سے آگاہ کریں گے اور امریکہ کو دہلی پر دباؤ ڈالنے پر آمادہ کریں گے تاکہ خطے میں دوبارہ کشیدگی نہ بڑھے۔
پاکستان کو امریکہ اور بھارت کے بڑھتے ہوئے سٹریٹجک تعلقات اور واشنگٹن کی چین مخالف پالیسی پر بھی شدید تحفظات ہیں۔ اسلام آباد سمجھتا ہے کہ امریکہ چین کو محدود کرنے کی پالیسی کے تحت پاکستان-چین تعلقات کو بھی نشانہ بنانا چاہتا ہے، خاص طور پر چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تناظر میں۔
ادہرافغانستان کی بدلتی ہوئی صورتِ حال اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں دہشت گردی کے خطرات بھی اس دورے کے اہم موضوعات میں شامل ہیں۔ امریکہ کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے شعبے میں حالیہ تعاون، خصوصاً داعش کے ایک اہم کمانڈر کی پاکستان سے حوالگی، اس بات کی علامت ہے کہ دونوں ممالک ماضی کے تناؤ کو پیچھے چھوڑ کر عملی تعاون کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
اسحاق ڈار کا یہ دورہ، اگرچہ محض ایک دن کا ہے، مگر اس کی اہمیت طویل المدتی ہے۔ پاکستان امریکہ سے برابری کی سطح پر تعلقات چاہتا ہے جہاں اس کی قربانیوں کا اعتراف کیا جائے، نہ کہ الزامات کا نشانہ بنایا جائے، جیسا کہ پہلی ٹرمپ حکومت میں دیکھنے کو ملا۔
واشنگٹن کی پالیسی، بیجنگ کے ساتھ کشمکش، دہلی کی حمایت اور مشرق وسطیٰ میں کردار، یہ سب عوامل طے کریں گے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات کون سی سمت اختیار کرتے ہیں؟


مشہور خبریں۔
اوگرا کو آئل سیکٹر کی ڈی ریگولیشن کا طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت
?️ 6 ستمبر 2022اسلام آباد(سچ خبریں)حکومت نے باضابطہ طور پر آئل سیکٹر کی ڈی ریگولیشن
ستمبر
صہیونیوں نے مقبوضہ فلسطین سے واپسی کا سفر کیوں سوچا؟
?️ 23 فروری 2022سچ خبریں: جب بھی مقبوضہ فلسطین سے یورپ کی طرف ریورس مائیگریشن
فروری
پاکستان کے پہلے ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ کی کامیاب لانچ پر مریم نواز کی مبارکباد
?️ 19 اکتوبر 2025لاہور (سچ خبریں) پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ کامیابی سے لانچ
اکتوبر
حماس نے اسرائیل کے سکیورٹی اور انٹیلی جنس نظام کو کیسے دھوکہ دیا؟
?️ 6 دسمبر 2023سچ خبریں: صہیونی اخبار یروشلم پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک
دسمبر
اسرائیل پر 6.5 ارب ڈالر کی جنگ کا بوجھ
?️ 21 جون 2025سچ خبریں: امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، اسرائیلی ریگیم نے حالیہ
جون
آل سعود حکومت کے ہولناک قتل عام پر سعودی صارفین اور شیعوں کا رد عمل
?️ 15 مارچ 2022سچ خبریں: سوشل میڈیا صارفین نے آل سعود کے ہولناک قتل عام کی
مارچ
یوم یکجہتی کشمیر منانے پر کشمیری رہنماؤں، تنظیموں کا پاکستان کا شکریہ
?️ 5 فروری 2024سرینگر: (سچ خبریں) کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں اور تنظیموں نے
فروری
شکست کسے ہوئی ہے؟ حماس کو یا اسرائیل کو؟ صیہونی میڈیا کیا کہتا ہے؟
?️ 27 نومبر 2023سچ خبریں: صہیونی میڈیا نے اپنی رپورٹوں میں صیہونی حکومت کے خلاف
نومبر