ٹرمپ کا غزہ منصوبہ ایک تباہی ہے:برطانوی اخبار

غزہ منصوبہ

?️

ٹرمپ کا غزہ منصوبہ ایک تباہی ہے:برطانوی اخبار
برطانوی ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے نام پر پیش کیا گیا یہ منصوبہ فلسطینیوں پر مزید تسلط، جبر اور استعماری شرائط مسلط کرنے کے سوا کچھ نہیں اور دراصل ایک ’’نقشۂ صلح‘‘ کے پردے میں نوآبادیاتی سوچ کا تسلسل ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ بیس نکاتی منصوبہ جسے ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے واشنگٹن میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں پیش کیا— بغیر اس کے کہ کوئی فلسطینی نمائندہ موجود ہو— بالکل اسی طرزِ عمل کی یاد دہانی ہے جو 1917 کے اعلان بالفور اور 1947 کی تقسیم فلسطین قرارداد میں برتا گیا، جب فلسطینی عوام سے مشاورت کے بغیر ان کی سرزمین کے مستقبل کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
تجزیے کے مطابق یہ منصوبہ مکمل طور پر غیر متوازن ہے: ایک طرف حماس کو، جسے مذاکرات میں بلایا بھی نہیں گیا، مکمل خلعِ سلاح اور سیاسی ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرتا ہے، جبکہ دوسری جانب اسرائیل کو مکمل سلامتی فراہم کرتا ہے۔ یوں فلسطینی عوام کا حقِ مزاحمت سلب کر کے ان کی سلامتی کا انحصار صہیونی ریاست پر ڈال دیا جاتا ہے۔
مڈل ایسٹ آئی لکھتا ہے کہ اس منصوبے میں آزاد فلسطینی ریاست کی کوئی واضح ضمانت نہیں دی گئی، بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ صرف حماس کے خاتمے اور فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات کے بعد ’’شاید‘‘ خودمختاری کی طرف پیش رفت ممکن ہو۔ اس دوران غزہ کا انتظام ایک تکنوکریٹ کمیٹی کے سپرد ہوگا جو ’’شورائے امن‘‘ نامی ادارے کے زیرِ نگرانی کام کرے گی۔ اس کونسل کی صدارت ٹرمپ کے پاس ہوگی جبکہ سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر بھی اس کا حصہ ہوں گے— جو واضح طور پر عوامی ارادے کو بیرونی قیمومیت سے بدلنے کی مثال ہے۔
اگرچہ منصوبے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ کو نہ تو الحاق کرے گا اور نہ ہی باضابطہ طور پر قبضہ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسرائیلی فوج غیر معینہ مدت تک غزہ کے اردگرد موجود رہے گی۔ اس کے علاوہ، منصوبے میں مغربی کنارے کے مستقبل، صہیونی بستیوں کے حملوں، مسجد اقصیٰ پر یورش اور فوجی چیک پوسٹوں کے خاتمے کا کوئی ذکر تک نہیں۔ ساتھ ہی، فلسطینیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عالمی عدالت انصاف اور عالمی فوجداری عدالت میں اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف قانونی چارہ جوئی ترک کر دیں۔
مڈل ایسٹ آئی کے مطابق، یہ منصوبہ نہ صرف فلسطین میں دیرپا امن نہیں لا سکے گا بلکہ فلسطینیوں کو مزید کمزور کرتے ہوئے ان سے اسلحہ، سیاسی خودمختاری، عدالتی انصاف اور قومی حقوق سب چھین لے گا۔ یہ دراصل نوآبادیاتی منطق کا تسلسل ہے جو ’’امن کے نقشے‘‘ کے لبادے میں فلسطینی قوم کے مستقبل کو مزید خطرے میں ڈال دیتا ہے۔

مشہور خبریں۔

جوزف عون کی صدارت کے بارے میں سید حسن نصراللہ کا نقطہ نظر  

?️ 18 فروری 2025 سچ خبریں:حزب اللہ کے ایک عہدیدار نے موجودہ لبنانی صدر جوزف

مسجد الاقصی پر ایک بار پھر صیہونی یلغار

?️ 30 جولائی 2023سچ خبریں: صیہونی فوج کی بھرپور حمایت سے متعدد صیہونی آباد کاروں

روس اور پاکستان کے درمیان مشترکہ انسداد دہشت گردی مشقوں کا آغاز

?️ 15 اکتوبر 2024سچ خبریں: دوستی 2024 کے عنوان سے روس اور پاکستان کے درمیان مشترکہ

غزہ میں جنگ بندی، اسرائیل کی شکست اور مسلم حکمرانوں کی خیانت

?️ 22 مئی 2021(سچ خبریں) گیارہ روز تک مسلسل آتش و آہن کی بارش کے بعد

میرے شوہر انتخاباتی دوڑ میں رہیں گے: جل بائیڈن

?️ 3 جولائی 2024سچ خبریں: امریکی صدر کی اہلیہ نے اعلان کیا کہ جو بائیڈن

ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں سالانہ بنیاد پر 32.57 فیصد اضافہ

?️ 28 جنوری 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) مہنگائی کی پیمائش کے حساس قیمت انڈیکس کے

حیران ہوں اشنا شاہ کی اداکاری کو کیا ہوگیا، سعدیہ امام

?️ 30 جنوری 2025کراچی: (سچ خبریں) سینیئر اداکارہ و میزبان سعدیہ امام نے اشنا شاہ

سعودی اتحاد یمنی تیل اور گیس کی آمدنی کو لوٹ رہا ہے:انصاراللہ

?️ 10 اگست 2022سچ خبریں:یمنی انصاراللہ تحریک کی سیاسی کونسل کے سربراہ نے سعودی اتحاد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے