سچ خبریں: فلسطینی اتھارٹی کے وزیر خارجہ نے صیہونی حکومت کے جرائم کی تحقیقات کے لیے ہیگ کورٹ کے اجلاس کے دوران فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے قبضے کو غیر مشروط طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم کی تحقیقات کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف کے اجلاس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں صیہونی جرائم کے تازہ ترین اعدادوشمار
ریاض المالکی نے کہا کہ فلسطینی قوم کے وجود اور خود ارادیت کے حق کو نظر انداز کیا گیا ہے، اسرائیل فلسطینیوں کی زمینوں پر قابض ہے اور فلسطینیوں کے لیے کوئی آزادی یا محفوظ جگہ باقی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں نسل کشی اسرائیل کی عدم سزا اور عدم آزمائش کا نتیجہ ہے،نکبت کے آغاز میں قابض اسرائیلی حکومت نے دو تہائی فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے گھر کر دیا، پھر 1967 میں بڑے حصوں پر قبضہ کر لیا لہذا اسرائیلی قبضہ غیر مشروط طور پر ختم ہونا چاہیے۔
ریاض المالکی نے کہا کہ غاصب اسرائیلی حکومت کے اقدامات اور جارحیت کو روکنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کی بالادستی ہونی چاہیے،اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی سے انکار پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کو نظر انداز کر دیا۔
فلسطینی اتھارٹی کے وزیر خارجہ نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قوم برسوں سے جس دوہرے معیار اور سلوک کا شکار ہے جسے ختم کرنے کا وقت آگیا ہے اور ہم حق خود ارادیت کا مطالبہ کرتے ہیں،فلسطینی قوم کو اس مرحلے پر مایوس نہیں ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: ہیگ میں مقدمے کی سماعت، صیہونی جرائم کا سلسلہ
ریاض المالکی نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے لیے صرف 3 آپشن چھوڑے ہیں: بے گھر ہونا، گرفتار کرنا یا موت،فلسطین آج بھی قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی درستگی کا سب سے بڑا امتحان ہے اور انسانیت اس امتحان میں ناکام نہیں ہو سکتی۔