غزہ کے باشندوں کی جبری بے دخلی، ہزاروں عام شہریوں کے لیے سزائے موت کے مترادف ہے

غزہ

?️

غزہ کے باشندوں کی جبری بے دخلی، ہزاروں عام شہریوں کے لیے سزائے موت کے مترادف ہے

انسانی حقوق کے مرکز الضمیر کے سربراہ علاء السکافی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ جس میں غزہ میں قحط کا اعلان کیا گیا ہے، عالمی برادری کی بے بسی اور غفلت کو بے نقاب کرتی ہے۔ ان کے مطابق، غزہ کے شہریوں کی جبری بے دخلی یا وسیع زمینی حملہ دراصل دسیوں ہزار عام شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے برابر ہے۔
علاء السکافی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے قحط کا اعلان مشرق وسطیٰ میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ اور دنیا میں پانچواں موقع ہے، جو اسرائیلی قابض قوتوں کے جرائم کی کھلی مذمت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ پالیسیوں کے تحت آدھے ملین سے زائد فلسطینی براہ راست بھوک سے مرنے کے خطرے میں ہیں کیونکہ اسرائیل دانستہ طور پر خوراک اور بنیادی سہولیات کو تباہ کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ اعلان بہت تاخیر سے کیا گیا، لیکن یہ واضح اعتراف ہے کہ اسرائیل بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جو نسل کشی کی منظم پالیسی کا حصہ ہے۔
السکافی نے خبردار کیا کہ کسی بھی بڑے زمینی آپریشن یا جبری ہجرت کی صورت میں، قحط کی شدت بڑھ جائے گی، انسانی امداد کی راہ مکمل طور پر بند ہو جائے گی اور اس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ شہری موت کا شکار ہوں گے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امدادی سامان کو عسکری کنٹرول میں دینا اور "غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن” کے نام پر اس کا غلط استعمال دراصل نسل کشی اور عوام کو دانستہ بھوکا رکھنے کی ایک اور شکل ہے۔
اقوام متحدہ کے تحت قائم عالمی ادارہ  نے جمعہ کے روز اعلان کیا تھا کہ غزہ شہر، جہاں تقریباً پانچ لاکھ لوگ رہتے ہیں، قحط کا شکار ہو چکا ہے۔ ادارے نے خبردار کیا کہ آئندہ ہفتوں میں یہی صورتحال دیر البلح اور خان یونس تک پھیل سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے مختلف اداروں بشمول FAO، ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP)، یونیسف اور عالمی ادارۂ صحت (WHO) نے بھی مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں بھوک انسانوں کی جان لے رہی ہے، فوری انسانی امداد اور جنگ بندی کی ضرورت ہے اور خاص طور پر بچے شدید خطرے میں ہیں۔

مشہور خبریں۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا سیاسی مخالف کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال

?️ 16 دسمبر 2022سچ خبریں:نیوزی لینڈ ک وزیراعظم نے جیسا اپنے آپ کو دیکھانے کی

پارلیمان کا قانون سازی کا اختیار آئین میں دی گئی حدود کے تابع ہے، جسٹس منصور علی شاہ

?️ 21 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے جسٹس منظور علی شاہ کے

فوجی سربراہ کے نام بانی پی ٹی آئی کے پیغام پر حکومت کا ردعمل

?️ 27 جولائی 2024سچ خبریں: وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے فوجی سربراہ

ہمارا ہاتھ ابھی ٹریگیر پر ہے:فلسطینی مجاہدین کا صیہونیوں سے خطاب

?️ 15 اکتوبر 2022سچ خبریں:غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے مشترکہ آپریشن روم

حکومت کا 2 ماہ میں پہلی فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان

?️ 24 جولائی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری

اب تک جنگ بندی کے لیے کوئی قابل قبول پیشنهاد سامنے نہیں آہی: مقاومت

?️ 1 جون 2025سچ خبریں: غزہ کے معاملے پر امریکہ اور صہیونی ریاست کی فریب

امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ امت اسلامیہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ:الحوثی

?️ 16 فروری 2022سچ خبریں:یمن کی عوامی تنظیم انصار اللہ کے سربراہ عبد المالک الحوثی

Renegotiations for jet fighter project aim to ease burden on state budget

?️ 10 اگست 2021Dropcap the popularization of the “ideal measure” has led to advice such

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے