غزہ کی محاصرے کو قانونی بنانے کی کوشش

غزہ

🗓️

سچ خبریں: غزہ پر صیہونی ریگیم کے گھٹن دباؤ اور تقریباً تین ماہ تک گذرگاہوں کے بند ہونے کے بعد، جس کی وجہ سے خطے میں ایک غیرمعمولی قحطی پھیل گئی اور درجنوں افراد بھوک سے ہلاک ہوگئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ جمعرات کے روز دعویٰ کیا کہ غزہ میں انسانی امداد کے داخلے پر پابندی کا مسئلہ حل ہو رہا ہے اور امریکہ نے اس بحران کو ختم کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا ہے۔
تاہم، ٹرمپ کے غزہ کے باشندوں کی مدد کے وعدوں پر اصل مقاصد کے حوالے سے شدید شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ وائٹ ہاؤس میں اپنی واپسی کے بعد سے ٹرمپ نے غزہ کے خلاف صیہونی ریگیم کے نسل کشی کے جرائم کی مکمل حمایت کی ہے اور غزہ کی مزاحمت اور فلسطینی عوام کو "جہنم کے دروازے کھولنے” کی دھمکی دی ہے۔
امریکی "انسانی” مہم کے خطرناک پہلو
جبکہ غزہ پٹی میں دو ملین سے زائد فلسطینی کسی بھی پیشرفت کا انتظار کر رہے ہیں جو محاصرے کے بوجھ کو کم کرے، مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کا یہ اقدام غزہ کے محاصرے کو ختم کرنے کی بجائے اسے اپنے کنٹرول میں لینے اور غزہ کے باشندوں کو محدود کرکے انہیں نقل مکانی پر مجبور کرنے کی کوشش ہے۔
اس سلسلے میں، عبرانی اخبار یدیعوت احرونوت نے گزشتہ جمعرات کو ایک 14 صفحاتی دستاویز کا حوالہ دیا جسے امریکی حکومت کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وائٹکوف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیرعلانیہ میٹنگ میں پیش کیا۔ اس دستاویز میں "غزہ ہیومینٹیرین فنڈ” کے نام سے ایک نئی پہل شامل ہے۔
عبرانی میڈیا کے مطابق، اس منصوبے کے تحت غزہ میں چار امدادی مراکز قائم کیے جائیں گے، جو پہلے مرحلے میں ہر ایک 300,000 افراد کو خدمات فراہم کریں گے، اور بعد میں اسے بڑھا کر دو ملین تک پہنچایا جائے گا۔
امریکی دستاویز کے مطابق، امداد کو محفوظ طریقے سے تقسیم کیا جائے گا، جس میں اسرائیلی فوج کی موجودگی شامل نہیں ہوگی، بلکہ یہ آزاد سیکورٹی ٹیموں کی نگرانی میں ہوگا۔ خوراک، طبی سامان، ادویات اور پانی ضرورت کے مطابق بغیر کسی امتیاز کے تقسیم کیے جائیں گے۔ فلسطینی خاندانوں کو 65 ڈالر کے فوڈ پیکیجز دیے جائیں گے، جن میں 50 مکمل خاندانی کھانے شامل ہوں گے، جبکہ ہر فرد کو 1,750 کیلوریز پر مشتمل 1.31 ڈالر کا ایک کھانا ملے گا۔
امریکی سفیر مائیک ہکابی نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ چاہتا ہے کہ غزہ میں خوراک محفوظ اور موثر طریقے سے تقسیم ہو، اور یہ کہ انسانی امداد کی تقسیم فوجی کارروائیوں پر منحصر نہیں ہوگی۔ انہوں نے زور دیا کہ پرائیویٹ سیکورٹی کمپنیاں عملے اور خوراک کی تقسیم کے عمل کی حفاظت کو یقینی بنائیں گی، اور اسرائیل کا کوئی کردار نہیں ہوگا، سوائے سیکورٹی معاملات میں۔
تاہم، بین الاقوامی تنظیموں نے امریکہ کے اس منصوبے کے مقاصد پر شکوک کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ یہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر جب غزہ کے باشندوں کو امداد حاصل کرنے کے لیے مسلسل نقل مکانی کرنی پڑے گی۔
امریکی منصوبے کے اہم نکات
• امداد چار مراکز کے ذریعے تقسیم کی جائے گی، ہر ایک 300,000 افراد کو خدمات فراہم کرے گا۔
• منصوبے کا انتظام امریکی-مغربی ٹیم کرے گی، جس میں سابق فوجی اہلکار اور نجی سیکورٹی ادارے شامل ہیں۔
• بین الاقوامی ادارے، بشمول اقوام متحدہ، اس عمل سے خارج ہوں گے۔
خطرناک مقاصد
تجزیہ کار وسام عفيفہ کے مطابق، یہ منصوبہ دراصل فلسطینیوں کی خودمختاری کو ختم کرنے، مقامی اداروں کو کمزور کرنے اور امداد کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ:
1. فلسطینیوں کو بااختیار بنانے کی بجائے انہیں محتاج بنانا۔
2. بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی، خاص طور پر غیرجانبدار امداد کے اصولوں کی۔
3. محاصرے کو قانونی شکل دینا بجائے اس کے کہ اسے ختم کیا جائے۔
اقوام متحدہ کے اصولوں کی خلاف ورزی
عفيفہ نے کہا کہ امریکی منصوبہ بین الاقوامی قوانین کی متعدد خلاف ورزیوں پر مشتمل ہے، جن میں شامل ہیں:
• غیرجانبداری کے اصول کی خلاف ورزی، کیونکہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں کام کر رہا ہے۔
• ضرورت کی بنیاد پر امداد کی تقسیم نہ ہونا، کیونکہ اسرائیلی سیکورٹی پابندیاں بعض علاقوں تک امداد پہنچنے سے روک سکتی ہیں۔
• محاصرے کو مستحکم کرنا بجائے اس کے کہ اسے توڑا جائے۔
نتیجہ
یورپی-میڈیٹرینین ہیومن رائٹس واچ کے سربراہ رامی عبده نے کہا کہ امریکی منصوبہ دراصل غزہ کے محاصرے کو مضبوط کرنے اور فلسطینیوں کو بھوک کے ذریعے بے دخل کرنے کی ایک کوشش ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطینیوں کو ترس کھانے یا ذلت آمیز امداد کی ضرورت نہیں، بلکہ انہیں اپنی زمین پر عزت اور آزادی کے ساتھ رہنے کا حق چاہیے۔
حماس کے رہنما ڈاکٹر باسم نعیم نے بھی کہا کہ یہ منصوبہ دراصل صیہونی ریگیم کے فوجی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد غزہ پر کنٹرول کو مضبوط کرنا ہے۔

مشہور خبریں۔

کھیلوں میں پستی کی بنیادی وجہ دو خاندانوں کی حکومت ہے

🗓️ 2 اگست 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا

صہیونیوں کی غزہ کی پٹی کی جنگ میں بڑی ناکامی 

🗓️ 27 فروری 2025 سچ خبریں: ریخمین یونیورسٹی کے فریڈم اینڈ ریسپانسیبلٹی تھنک ٹینک کے

9 مئی مقدمات: علی امین گنڈاپور، فیصل جاوید کی راہداری ضمانت منظور

🗓️ 19 فروری 2024پشاور: (سچ خبریں) پشاور ہائیکورٹ نے نامزد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا و رہنما تحریک

پیکا ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر

🗓️ 4 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ آف پاکستان میں پریوینشن آف الیکٹرانک

صیہونی ریاست کی صورتحال اور نیتن ہاہو کی خوش فہمی

🗓️ 1 اگست 2023سچ خبریں: صیہونی وزیراعظم نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ وہ

ترکی کی حکمراں جماعت میں زبردست پھوٹ؛عرب میڈیا کی رپورٹ

🗓️ 28 مارچ 2022سچ خبریں:عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ترکی میں رجب طیب اردگان

بائیڈن کا دورۂ یورپ ؛روس سے متعدد امریکی سفارت کاروں کا خارجہ

🗓️ 24 مارچ 2022سچ خبریں:یوکرین کے خلاف روس کا فوجی آپریشن 29ویں روز میں داخل

فرانسیسی حکومت کی توانائی کے شعبے کے ہڑتال کرنے والوں کو طاقت کے استعمال کی دھمکی

🗓️ 15 اکتوبر 2022سچ خبریں:فرانسیسی حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس ملک میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے