غزہ میں بچے روٹی کے ایک نوالے کی حسرت میں دم توڑ رہے ہیں

غزہ میں بچے روٹی کے ایک نوالے کی حسرت میں دم توڑ رہے ہیں

?️

غزہ میں بچے روٹی کے ایک نوالے کی حسرت میں دم توڑ رہے ہیں
غزہ وہ سرزمین بن چکی ہے جہاں موت اب کوئی غیرمعمولی بات نہیں بلکہ روزمرہ کی حقیقت ہے۔ صیہونی مظالم اور مکمل محاصرے کے باعث اس خطے میں بھوک نے ایک ایسا بھیانک روپ اختیار کر لیا ہے کہ اب بچے خوراک کی کمی کے باعث اپنی جانیں گنوا رہے ہیں۔
دنیا کی خاموشی، انسانیت کی موت کے مترادف ہو چکی ہے، کیونکہ غزہ میں بھوک کا مطلب صرف کھانا دیر سے ملنا نہیں، بلکہ یہ وہ محرومی ہے جو ایک خشک نوالے سے بھی انسان کو محروم رکھتی ہے اور یہی محرومی موت بن کر ان کے دروازوں پر دستک دے رہی ہے۔
غزہ کے مختلف اسپتالوں میں روزانہ بچوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔ جنوبی غزہ کے ناصر میڈیکل کمپلیکس نے اطلاع دی کہ خان یونس کا رہائشی معصوم عبد الحمید الغلبان بھوک کے باعث جاں بحق ہو گیا، جب کہ غزہ شہر میں الشفاء اسپتال نے بتایا کہ ایک 40 دن کا شیرخوار، یوسف الصفدی، بھی خوراک کی کمی کے باعث زندگی کی بازی ہار گیا۔
طبی ذرائع کے مطابق، صرف دو دن کے دوران 23 فلسطینی بھوک کی شدت سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ہزاروں ٹرک، جو غذائی امداد لے کر غزہ کے داخلی راستوں پر کھڑے ہیں، اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے داخل نہیں ہو پا رہے۔ مغربی دنیا، جو حقوقِ انسان کے سب سے بڑے دعویدار بنتی ہے، اس خاموش نسل کُشی پر چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
ابو زرقا خاندان، جو غزہ کے ان گنت متاثرہ خاندانوں میں سے ایک ہے، اپنے بچوں کی حالت زار بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ 5 سالہ عبداللہ اور اس کی 5 ماہ کی بہن حبیبہ شدید سوء تغذیہ کا شکار ہیں۔ ان کا بڑا بھائی محمد پہلے ہی بھوک کے باعث جان کی بازی ہار چکا ہے۔ عبداللہ ہڈیوں کی کمزوری، سانس کے مسائل اور سینے کے انفیکشن میں مبتلا ہے، جبکہ حبیبہ کا جگر بڑھ چکا ہے اور اس کا پیٹ سوجا ہوا ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق، دونوں بچوں کی حالت نہایت تشویشناک ہے اور اگر فوری طور پر بیرونِ غزہ علاج ممکن نہ ہوا، تو ان کی جان بھی بچانا مشکل ہو جائے گا۔ لیکن اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث یہ محض ایک خواب بن چکا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے غزہ میں جاری قحط کو قدرتی نہیں بلکہ "منظم اجتماعی قتل قرار دیا ہے۔ بہت سے صارفین کا کہنا ہے کہ اگرچہ افریقا کے بعض ممالک جیسے سومالیہ میں بھی قحط کے مناظر دیکھے گئے، لیکن وہاں فطری آفات ذمہ دار تھیں، جب کہ غزہ میں یہ قحط انسانوں کے بنائے ہوئے ظلم کا نتیجہ ہے۔
ایک صارف نے لکھا یہاں بچے روٹی کے ایک ٹکڑے کو ترستے ہیں، والدین اپنے جگر کے ٹکڑوں کو مرتے دیکھتے ہیں، لیکن کچھ نہیں کر سکتے۔ یہ قحط نہیں، انسانیت کی موت ہے۔
صارفین نے کہا کہ دنیا صرف بیانات دیتی ہے، عملی قدم کوئی نہیں اٹھاتا۔ بچوں کے جسم سوکھ کر ڈھانچوں میں بدل گئے ہیں، خون کے خلیے مرتے جا رہے ہیں، اور لوگ سڑکوں پر بھوک کے باعث بے ہوش ہو جاتے ہیں۔ لیکن عالمی ضمیر جیسے مر چکا ہے۔
ایک اور صارف نے دردناک سوال اٹھایا: کیا آپ نے کبھی ایسی اجتماعی موت دیکھی ہے جہاں دنیا دیکھتی ہے، مگر بولتی نہیں؟ کیا جرم ہے ان بچوں کا؟ صرف یہ کہ وہ غزہ میں پیدا ہوئے؟

مشہور خبریں۔

انصاراللہ کے حکم سے مآرب میں درجنوں قیدیوں کی رہائی

?️ 5 نومبر 2021سچ خبریں: یمنی قیدیوں کی تنظیم کے صدر عبدالقادر المرتضیٰ نے اپنے

یورپی یونین نے اخلاقی گراوٹ کا مظاہرہ کیا: البخیتی

?️ 20 مارچ 2022سچ خبریں:   یمن کی انصار اللہ تحریک کے سیاسی بیورو کے رکن

ٹرمپ بن سلمان کی مدد سے مشرق وسطیٰ میں ایک نئے محور کی تلاش میں 

?️ 4 اپریل 2025سچ خبریں: معاریو اخبار نے ایسی معلومات حاصل کی ہیں جن سے

عرب لیگ کا مسجد الاقصی کے ساتھ اظہار یکجہتی

?️ 22 اگست 2022سچ خبریں:عرب لیگ نے فلسطینیوں اور مسجد الاقصی کے ساتھ اپنی مکمل

الجولانی حکومت اور شامی جمہوری کرد فورسز افواج کے درمیان شدید اختلافات  

?️ 7 اپریل 2025 سچ خبریں:مطلع ذرائع نے شام میں دہشت گرد حکومت الجولانی اور

بائیڈن انتظامیہ کا تائیوان کو 1.1 بلین ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے پر غور

?️ 30 اگست 2022سچ خبریں:   تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت اور جزیرے پر علیحدگی پسندانہ

سفاکیت، قتل و غارت گری؛صیہونیت کی حقیقت

?️ 7 دسمبر 2021سچ خبریں:یہ صرف صہیونیت کا نظریہ ہے جو اپنے چھوٹے سے چھوٹے

ترکی کے آئندہ انتخابات پر ایک نظر

?️ 10 ستمبر 2022سچ خبریں:ترکی کے کئی معتبر اداروں کے جائزوں کے مطابق آئندہ ترک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے