سچ خبریں:تاریخ کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا کہ 5 فروری 2023 وہ دن ہے جب ٹھیک بیس سال پہلے اسی دن امریکی حکومت نے صدی کا سب سے بڑا جھوٹا منصوبہ بنا کر عراق کو تباہی کی کھائی میں ڈال دیا۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی ویب سائٹ کے مطابق 5 فروری 2003 کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ کولن پاول نے ایک چھوٹے سے ڈبے میں انڈے کے چھلکے پر مشتمل سفید پاؤڈر رکھا تاکہ اس طرح سلامتی کونسل کے ارکان کے سامنے عصر حاضر کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ بولا جا سکے!
اس نشست میں انہوں نے بڑی شان کے ساتھ کرتے ہوئے کہا کہ ہم جو کچھ آپ کے سامنے پیش کررہے ہیں وہ مضبوط انٹیلی جنس سرگرمیوں پر مبنی حقائق اور شواہد ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ عراق کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں!
اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ صدام نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اپنے ہتھیار چھپا رکھے ہیں اور ان شواہد کی بنیاد پر جنہیں انہوں نے "واقعی اور قابل یقین” قرار دیا تھا، انہوں نے عراق پر سلامتی کونسل کی قرارداد 1441 کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔
پاول، جنہوں نے بعد میں اپنے تبصرے پر افسوس کا اظہار کیا، اس وقت سلامتی کونسل میں یقین کے ساتھ کہا کہ عراق ایک اور موقع دیے جانے کا مستحق نہیں ہے، پاول نے صدام حسین کی حکومت پر القاعدہ کے ساتھ روابط کا الزام لگا کر عراق پر بین الاقوامی دباؤ بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ یہ امریکی جھوٹ عراق کے لیے بھاری قیمت لے کر آیا جو آج تک اس کی قیمت چکا رہا ہے، یہ جھوٹے دعوے عراق کے خلاف فوجی جارحیت کا نقطہ آغاز بن گئے، جس نے لاکھوں بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا، ان کے گھروں کو تباہ کیا اور ان کے مستقبل کو مٹی میں ملا دیا۔
امریکی حکومت کے لیے صدی کے جھوٹ کا دھبہ ایک ایسی ذلت اور انسانیت کے خلاف جرم ہے جسے وقت گزرنے کے ساتھ کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا اس لیے 20 سال بعد بھی اس کے اثرات موجود ہیں، ماہرین کے مطابق 2003 میں عراق کے خلاف امریکی فوجی جارحیت نے خطے پر بحرانوں کے دروازے کھول دیے جس کے اثرات گزشتہ دو دہائیوں کے باوجود ختم نہیں ہوئے۔