?️
سیاسی کشیدگی کے دوران ساحل عاج میں صدارتی انتخابات کا آغاز
مغربی افریقی ملک ساحلِ عاج میں ہفتے کے روز صدارتی انتخابات کا آغاز ہو گیا ہے، جہاں عوام پانچ امیدواروں میں سے اپنے نئے صدر کا انتخاب کر رہے ہیں۔ یہ انتخابات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب معروف سیاست دانوں کی نااہلی اور حالیہ احتجاجی مظاہروں نے ملک کے سیاسی ماحول کو شدید تناؤ کا شکار کر دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق، پولنگ صبح ۸ بجے (مقامی وقت) شروع ہوئی اور شام ۶ بجے تک جاری رہے گی۔ تقریباً ۸.۷ ملین ووٹرز ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں، تاہم پچھلے دو انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح صرف پچاس فیصد سے کچھ زیادہ رہی تھی۔
انتخابات میں ۸۳ سالہ صدر الحسن واٹارا ایک بار پھر میدان میں ہیں، جو ۲۰۱۰ سے اقتدار میں ہیں اور اب چوتھی مدت کے لیے امیدوار ہیں۔ اگر وہ کامیاب ہوتے ہیں تو ان کا اقتدار دو دہائیوں پر محیط ہو جائے گا۔ واٹارا نے اپنے آخری انتخابی جلسے میں کہا کہ "ہم نے ترقی کے نمایاں مراحل طے کیے ہیں، لیکن یہ سفر ابھی مکمل نہیں ہوا۔
واٹارا ماضی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے نائب سربراہ رہ چکے ہیں اور اپنے اقتدار کے دوران بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری اور کوکو کی صنعت کے فروغ سے ملکی معیشت میں اوسطاً ۶ فیصد سالانہ ترقی حاصل کی ہے۔ تاہم اب بھی ملک کی ۳۸ فیصد آبادی غربت کا شکار ہے۔
واٹارا کی جماعت اتحاد ہوفوئیتیست برائے جمہوریت و امن (RHDP) نے رواں سال کے آغاز میں انہیں باضابطہ طور پر امیدوار نامزد کیا تھا۔ ان کے مقابلے میں سابق وزیرِ تجارت ژان-لوی بیون، سابق خاتونِ اوّل سیمون باگبو، سیاست دان ہنریت لاگو اور آزاد امیدوار آہوا دون میو شامل ہیں۔
تمام امیدواروں نے روزگار کی فراہمی اور زرعی اصلاحات کے وعدے کیے ہیں، تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق واٹارا کی جیت تقریباً یقینی مانی جا رہی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں انہیں فرانس کے ساتھ غیر معمولی قریبی تعلقات رکھنے پر تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔
انتخابات سے قبل کئی معروف شخصیات کو نااہل قرار دیا گیا، جن میں سابق صدر لوراں باگبو، سابق وزیرِاعظم گیوم سورو، سابق وزیر شارل بلی گودے اور بینکار تیجان تیام شامل ہیں۔ ان فیصلوں نے جنوبی علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کو جنم دیا، جہاں اپوزیشن کی حمایت زیادہ ہے۔گزشتہ ہفتے جنوبی ساحلِ عاج میں ہونے والی جھڑپوں میں ایک ژاندارم اہلکار بھی ہلاک ہوا۔
ساحلِ عاج میں ۱۹۹۳ میں پہلے صدر فیلکس ہوفوئہ-بوآنی کی وفات کے بعد سے اقتدار کی پرامن منتقلی شاذ و نادر ہی دیکھی گئی ہے۔ ۲۰۰۲ میں فوجی بغاوت کے بعد ملک خانہ جنگی کا شکار ہوا جو ۲۰۰۷ کے معاہدے سے ختم ہوئی، لیکن ۲۰۱۰–۲۰۱۱ کے انتخابات کے بعد دوبارہ پرتشدد سیاسی بحران نے جنم لیا۔
تقریباً ۳۲ ملین آبادی پر مشتمل ساحلِ عاج دنیا کا سب سے بڑا کوکو پیدا کرنے والا ملک ہے، جبکہ سونا بھی اس کی برآمدات میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر انتخابات شفاف اور پرامن طریقے سے مکمل ہوئے تو یہ ملک کے لیے استحکام کی نئی راہ کھول سکتے ہیں، بصورتِ دیگر یہ الیکشن بھی گزشتہ دہائیوں کی طرح کشیدگی اور تنازعات کا نیا باب بن سکتا ہے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
امریکہ کا ایران اور چین کو چپ کی فروخت روکنے کا منصوبہ
?️ 5 دسمبر 2025سچ خبریں: امریکی سینیٹ میں دونوں جماعتوں کے نمائندوں کے ایک گروپ
دسمبر
متحدہ عرب امارات کی صیہونی حکومت میں 10 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری
?️ 1 فروری 2022سچ خبریں: صیہونی میڈیا نے خبر دی ہے کہ متحدہ عرب امارات
فروری
پیکا ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر
?️ 4 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ آف پاکستان میں پریوینشن آف الیکٹرانک
فروری
موساد چیف کی اہلیہ کا سیل فون بھی کیا گیا ہیک
?️ 17 مارچ 2022سچ خبریں: میڈیا نے بتایا کہ موساد کے سربراہ کی اہلیہ کا
مارچ
جنوبی عراق میں امریکی رسد کے قافلے پر حملہ
?️ 31 اگست 2021سچ خبریں:عراقی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی عراق میں
اگست
فلسطین اور بیت المقدس پر اسرائیل کی بربریت اور امریکہ کی سرپرستی میں ہونے والا ظلم پوری امت مسلمہ کیلئے لمحہ فکریہ ہے.
?️ 13 جولائی 2025ملتان: (سچ خبریں) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا
جولائی
اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے مابین تصادم، سینکڑوں فلسطینی زخمی ہوگئے
?️ 12 جون 2021مقبوضہ بیت المقدس (سچ خبریں) اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے مابین تصادم
جون
غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم
?️ 23 نومبر 2023سچ خبریں:ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے G20 سربراہی اجلاس میں
نومبر