سچ خبریں:سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے آج ایک فون کال میں غزہ کی جنگ کی تازہ ترین پیش رفت اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی WAS کے مطابق اس فون کال میں بن سلمان نے کشیدگی کو کم کرنے اور اسے دوسرے خطوں میں پھیلنے سے روکنے کے لیے انسانی اور طبی امداد کی وسیع کوششوں کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ غزہ کی ناکہ بندی کو ہٹانا ضروری ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد نے یہ بھی کہا کہ ریاض حکومت غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے خلاف ہے۔
غزہ کی جنگ کو 15 دن گزر چکے ہیں۔ الاقصیٰ طوفان کے منفرد آپریشن سے شروع ہونے والی جنگ، جس میں کم از کم 1400 صیہونیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ دوسری جانب قابض غزہ پر بے دریغ بمباری کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں تقریباً چار ہزار شہید ہو چکے ہیں جن میں 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔
بن سلمان کی جانب سے غزہ کے لوگوں کی جبری نقل مکانی کی بار بار مخالفت اس وقت سامنے آئی جب اسرائیلی اور امریکی حکام نے مصری حکومت سے غزہ کے لوگوں کو صحرائے سینا میں داخل ہونے کی اجازت دینے کا کہا۔ ایک درخواست جس کے ساتھ عبدالفتاح السیسی کی جانب سے سخت اور بے مثال ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
مصر کے صدر نے واضح طور پر کہا ہے کہ غزہ کے عوام کو صحرائے سینا میں منتقل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مصر کے خلاف اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔ اردن کے وزیر خارجہ نے بھی کہا ہے کہ مغربی کنارے کے لوگوں کو اس ملک میں منتقل کرنے کا مطلب اردن کے خلاف اعلان جنگ ہے۔ وہ عہدے جو حماس کے نصیب میں ملے ہیں۔