سچ خبریں:متحدہ عرب امارات نے جو روز بروز صیہونیوں کے قریب ہوتا جا رہا ہے، تل ابیب کے قریب جانے کے لیے ایک اور اقدام میں صیہونی حکام کی موجودگی میں دبئی میں ایک یہودی عبادت گاہ (ہیکل) کا افتتاح کیا۔
فلسطینی شہاب خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے صیہونی حکام کی موجودگی میں دبئی میں ایک یہودی عبادت گاہ (ہیکل) کا افتتاح کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس عبادت گاہ کا مقصد خلیج فارس کے اس ملک میں مذاہب کے مکالمے کو مضبوط بنانا ہے۔
دبئی کے محکمہ ثقافت اور سیاحت کے سربراہ محمد خلیفہ المبارک نے کہا کہ یہ عبادت گاہ بات چیت اور بقائے باہمی کا پلیٹ فارم ہو گا، واضح رہے کہ اس یہودی عبادت گاہ کے پاس ایک مسجد اور ایک گرجا گھر بھی ہے اور یہ سب عمارتیں اپنی بیرونی جہت اور اندرونی حجم ایک جیسی ہیں۔
امارات کے البیان اخبار نے بھی اس ملک کے حکمران محمد بن زائد کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ان کا کہنا ہے کہ ابراہیمی گھر کہلانے والی اس عمارت میں عبادت گاہیں شامل ہیں جو مختلف تہذیبوں کے درمیان گفتگو اورتعمیری نظریات بیان کرنے کی جگہ ہے۔
متحدہ عرب امارات میں رہنے والے یہودیوں نے بھی ایک بیان میں ابوظہبی حکومت کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ خلیج فارس کے علاقے میں ایک نئی یہودی برادری کو دیکھنے کے خواہشمند ہیں، یاد رہےکہ خلیج فارس کی یہ دوسری یہودی عبادت گاہ ہے جبکہ پہلی مسجد بحرین میں واقع ہے۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات میں یہودی کمیونٹی کی رفت و آمد ستمبر 2020 میں ابوظہبی کی حکومت کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کے بعد تیز ہوئی ہے،جس کے بعد متحدہ عرب امارات نے صیہونی حکومت کے ساتھ اور صیہونیوں سے قربت کے لیے بہت سے سیاسی اور تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جس پر اسے مختلف فلسطینی گروہوں اور اسلامی ممالک کے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔