سچ خبریں:قطری وزیر خارجہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی واپسی سب کے مفاد میں ہے ، کہا کہ جی سی سی ممالک کو ایران کے ساتھ تعلقات کو کسی بھی مداخلت سے دور رکھنا چاہیے۔
قطری نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نےآج بدھ 13 اکتوبرکوخلیج تعاون کونسل کی طرف سے افغانستان کی موجودہ صورتحال ، ملک میں دوحہ کی ثالثی ، واشنگٹن کے ساتھ دوحہ کے اہم تعلقات ، ایران اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا ۔
انھوں نے اپنے بیان میں خلیجی ممالک کے ایران کے ساتھ تعلقات کو کسی بھی مداخلت سے دور ، ایٹمی معاہدے کی بحالی اور دیگر مسائل کی وضاحت کی ۔
افغانستان میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے قطری وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان چھوڑنا غلط تھا اور ہم واشنگٹن اور طالبان سے رابطے میں تھے تاکہ کوئی حل نکالا جا سکےتاہم اس وقت موجودہ مسائل کا حل افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ بات چیت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
الجزیرہ کے مطابق انھوں نے کہا کہ ہم نے ایک غیر جانبدار ثالث کا کردار ادا کیا ہے اور افغانستان کو ایک مستحکم اور جامع ملک بنانا چاہتے ہیں جبکہ ہم تمام افغانوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں،تاہم افغانستان کے بارے میں بین الاقوامی تعاون کا نقطہ نظر اپنانا ہوگا۔
قطری عہدیدار نے کہا کہ واشنگٹن کے ساتھ ہمارے تعلقات مضبوط ، اسٹریٹیجک اور علاقائی سلامتی کے لیے اہم ہیں، قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ غلط فہمی کی کچھ وجوہات تھیں جو ہمیں امید ہے کہ دوبارہ پیش نہیں آئیں گی۔
انھوں نے کہا کہ ہم سعودی عرب اور ایران کے درمیان ایک مثبت تحریک دیکھ رہے ہیں اور ہم اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔