سچ خبریں: لبنان کے ذرائع ابلاغ نے اس ملک کے جنوب کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے صہیونی دشمن کے خلاف حزب اللہ کی جانب سے اختیار کردہ خاموشی کی حکمت عملی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ پہلے دن ہی تقریر کر سکتے تھے لیکن انہوں نے دشمن کو حیران اور سرگران رکھا یا دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ ان کی خاموشی نے صیہونیوں کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکام سید حسن نصراللہ کی تقریریں اتنے غور سے کیوں سنتے ہیں؟
لبنانی چینل النشرہ نے جنوبی لبنان کی تازہ ترین صورتحال کے سلسلہ میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے ساتھ لبنانی سرحد پر حالات قابو میں ہیں اور حزب اللہ کی طرف سے کیا جانے والا آپریشن ابھی بھی کنٹرول میں ہے ،تاہم یہ حملہ نہیں بلکہ ردعمل ہے جو صیہونی حکومت کے پے در پے حملوں کے خلاف لبنانیوں کے اپنے دفاع کے جائز حق پر مبنی ہے جو پچھلے دو ہفتوں کے دوران صحافیوں کی ہلاکت کا باعث بنے ہیں۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کے خطاب نہ کرنے کی بات کا ذکر کرتے ہوئے النشرہ نے لکھا کہ یہ حقیقت کہ (سید حسن) نصر اللہ نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے کوئی تقریر نہیں کی ہے، حالات کی پیچیدگی میں اضافہ کرتی ہے۔
حزب اللہ کے قریبی ذرائع کا خیال ہے کہ سید حسن نصر اللہ کا تقریر نہ کرنا اسرائیلی فریق کے ساتھ نفسیاتی جنگ ہے کیونکہ دشمن یہ جاننے کے لیے کہ حزب اللہ کا منصوبہ کیا ہے بہت پیاسا ہے۔
النشرہ نے مزید لکھا ہے کہ جنگ کا دائرہ وسیع کرنا اسرائیل کے مفاد میں نہیں ہے لیکن کوئی بھی منظر نامہ ممکن ہے اور اس کا اندازہ مغربیوں کے اقدامات سے لگایا جا سکتا ہے جن میں بیروت جانے والی پروازوں کی معطلی اور اپنے شہریوں سے جلد از جلد اس ملک کو چھوڑنے کی درخواست بھی شامل ہے۔
لبنانی میڈیا نے حزب اللہ کی خاموشی اور خود کو بیانات تک محدود رکھنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تدبیری خاموشی ہے جسے حزب اللہ نے اختیار کیا ہے اور اس کی تاثیر بھی ظاہر ہو چکی ہے۔
النشرہ کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ پہلے دن تقریر کر سکتے تھے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ دشمن اندھیرے میں رہے جس کی اپنی وجوہات ہیں،دوسرے لفظوں میں نصراللہ کی خاموشی نے صہیونیوں کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے،نصراللہ کی تقریر اس وقت ہو گی جب کوئی اہم واقعہ سامنے آ رہا ہو، یا جنگی عمل میں کوئی اہم تبدیلی ہو یا شاید کسی جگہ فتح ہو۔
النشرہ نے لکھا کہ موجودہ اعداد و شمار، حساسیت اور درستگی کے باوجود، گھبراہٹ کا باعث نہیں ہونا چاہیے، جنوبی سرحدوں میں جنگ کے دائرہ کار میں توسیع اب بھی کسی حد تک غیر امکانی منظر نامے کے طور پر نظر آتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان میں سے کچھ کا تعلق خود غزہ سے ہے اور کچھ کا تعلق لبنان کے اندرونی مسائل سے ہے، لیکن مکمل طور پر لاپرواہ رہنا صحیح نہیں ہے کیونکہ اسرائیلی جنون کی وجہ سے کسی بھی لمحے ہر تبدیلی ممکن ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونی ریاست کی صورتحال؛سید حسن نصراللہ کی زبانی
یاد رہے کہ اس سے پہلے لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی تحریک کے وفادار دھڑے کے نمائندے حسن فضل اللہ نے کہا کہ سید حسن نصر اللہ کا تقریر نہ کرنا جنگ کی انتظامیہ کا حصہ ہے اور جب وہ دیکھیں گے کہ جنگ کے حالات کا تقاضا ہے تو تقریر کریں گے،سید حسن نصر اللہ لمحہ بہ لمحہ جنوبی محاذ کی صورتحال کو دیکھتے ہیں اور فیلڈ کمانڈروں کی نگرانی کرتے ہیں۔