?️
جولانی نے اپنے نمایندے مسکو کیوں بھیجے
شامی عبوری حکومت کے وزرائے خارجہ و دفاع، اسعد الشیبانی اور مرہف ابوقصرہ، نے حالیہ دنوں روس کا اہم دورہ کیا، جسے دمشق میں حکومت کی تبدیلی کے بعد روس سے قریبی تعلقات قائم کرنے کی کوششوں کا ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ اس دورے کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوتین سے ان کی ملاقات کو شام اور روس کے درمیان سیاسی اور فوجی تعاون کے ایک نئے باب کی شروعات قرار دیا جا رہا ہے۔
روسی وزارت خارجہ نے اگرچہ اس ملاقات پر کھل کر تبصرہ نہیں کیا، تاہم شامی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے اس ملاقات کو تاریخی قرار دیا۔ روسی صدر نے مبینہ طور پر اس موقع پر شام کی وحدت و سالمیت کے تحفظ، اسرائیلی مداخلت کی مخالفت، اور شام کی تعمیر نو میں تعاون کے عزم کا اظہار کیا۔
شام میں جولانی کی زیر قیادت عبوری حکومت کے قیام کے بعد، روس نے اپنے سابقہ محتاط مؤقف سے آگے بڑھتے ہوئے اب نئی حکومت کے ساتھ براہ راست بات چیت کا آغاز کیا ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے واضح کیا کہ ماسکو نئی شامی قیادت کے ساتھ تعاون پر آمادہ ہے اور صدر پوتین چاہتے ہیں کہ احمد الشرع، عبوری صدر، آئندہ روس-عرب سربراہ اجلاس میں شریک ہوں۔
روسی میڈیا کے مطابق، شام میں حکومت کی تبدیلی کے بعد روس نے دمشق میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف پہلوؤں پر بات چیت شروع کر دی ہے، خاص طور پر طرطوس اور حمیمیم میں قائم روسی فوجی اڈوں کے بارے میں۔
وزیر دفاع مرهف ابوقصرہ اور روسی ہم منصب بلوسوف کے درمیان ملاقات کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں، مگر مبصرین کا کہنا ہے کہ فوجی اڈے اہم موضوعات میں شامل تھے۔ ابوقصره پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ روسی فوجی اڈے شام میں رہ سکتے ہیں بشرطیکہ یہ شام کے قومی مفادات سے ہم آہنگ ہوں۔
فرستادگانِ جولانی کا دورہ ایک ایسے وقت ہوا جب شام کے جنوبی علاقوں، خاص طور پر السویدا میں کشیدگی عروج پر ہے اور اسرائیل نے بھی اپنی فضائی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ ان حالات میں روس نے ایک بار پھر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے شام کی خودمختاری کے احترام پر زور دیا ہے۔
جولانی کے نمائندوں کے دورہ مسکو سے قبل ولادیمیر پوتین اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتنیاہو کے درمیان ایک اہم ٹیلی فونک گفتگو ہوئی جس میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور شام پر بات چیت کی گئی۔ پوتین نے واضح کیا کہ روس شام کی وحدت اور استحکام کے حق میں ہے۔
روسی وزیر خارجہ لاوروف نے اعلان کیا کہ شامی عبوری حکومت کے ساتھ روس تمام سابق معاہدوں کا ازسرنو جائزہ لینے پر تیار ہے تاکہ نئے حالات کے مطابق دو طرفہ تعلقات کو تشکیل دیا جا سکے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ماسکو شام میں نئے حکام کے ساتھ ایک فعال اور طویل المدتی شراکت داری قائم کرنے کا خواہاں ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، شام نئی حکومت کے تحت روس کی حمایت حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے کیونکہ ماسکو خطے میں کلیدی کھلاڑی ہے جو مختلف طاقتوں کے ساتھ بیک وقت بات چیت کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ روس، اسرائیل کے ساتھ ہونے والی ممکنہ مذاکرات میں بھی ثالث کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
تاہم، روسی تھنک ٹینکس اور ماہرین نے عبوری شامی حکومت کو اسرائیل سے جلد بازی میں کسی بھی امن معاہدے سے خبردار کیا ہے، کیونکہ اس وقت شامی حکومت داخلی طور پر کمزور ہے اور ایسا معاہدہ ملک میں مزید عدم استحکام پیدا کر سکتا ہے
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
حکومت کی ہدایت، 6 ڈی آئی جیز میں سے کوئی بھی اپنا چارج نہ چھوڑے
?️ 1 مارچ 2021پنجاب {سچ خبریں} صوبہ سندھ کے ۶ ڈی آئی جیز کے تبادلے
مارچ
سعودی وزات دفاع میں کیا ہو رہاہے؟
?️ 26 جون 2023سچ خبریں:سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اتوار کو کئی
جون
افغانستان کے موجودہ نظام میں ذاتی تعصب کی کوئی جگہ نہیں ہے: طالبان وزیر داخلہ
?️ 12 جون 2023سچ خبریں:سراج الدین حقانی نے کہا کہ طالبان میں ذاتی تعصب کی
جون
برطانیہ کی سانحہ افغانستان میں اپنے کردار کو چھپانے کی جدوجہد
?️ 10 اگست 2021سچ خبریں:برطانوی وزیر دفاع بین والیس نے افغان میں اپنے ملک کے
اگست
ایران کے خلاف جنگ کا صیہونی حکومت کو کتنا نقصان ہوا ہے؟
?️ 22 جون 2025 سچ خبریں:اسرائیل کو ایران پر حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑ
جون
وزیر اعظم نے احساس تعلیمی وظائف پروگرام کو لانچ کیا
?️ 1 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) احساس تعلیمی وظائف پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب
ستمبر
سعودی عرب کو لوٹنے کے لیے ایران مخالف امریکی گھسے پٹے دعوے
?️ 5 نومبر 2022سچ خبریں:ایرانی امور امریکہ کے خصوصی نمائندے نے ایک بار پھر ایران
نومبر
جرمنی کے دارالحکومت برلن میں مسجد کے باہر کورونا وائرس کے حوالے سے اہم عمل شروع کردیا گیا
?️ 26 اپریل 2021برلن (سچ خبریں) جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ماہ رمضان کی مناسبت
اپریل