?️
سچ خبریں: حماس تحریک نے آج جمعرات کی صبح اعلان کیا کہ انہوں نے اور دیگر فلسطینی گروہوں نے آتشبس کے معاہدے پر اپنا جواب ثالثوں کو دے دیا ہے۔
تحریک حماس نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ حماس نے چند منٹ پہلے آتشبس کے معاہدے پر اپنا اور دیگر فلسطینی گروہوں کا جواب ثالث بھائیوں کو پیش کر دیا ہے۔
دوحہ مذاکرات میں آتشبس کے لیے تین بڑی رکاوٹیں
صہیونی ریاست کے حفاظتی ذرائع نے حماس کے جواب کو "مکمل طور پر ناکافی” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ سنگین اختلافات حتمی معاہدے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
اسرائیلی ذرائع کے مطابق، حماس کے جواب کی تفصیلات صہیونی ریاست کے اعلیٰ افسران کو فراہم کی گئی ہیں، اور اس کے اہم نکات سیاسی و فوجی قیادت تک پہنچا دیے گئے ہیں۔
اہم اختلافات کیا ہیں؟
1. فلسطینی علاقوں سے صہیونی فوج کی مکمل واپسی: حماس کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل مارچ سے اب تک کے قبضے والے علاقوں سے مکمل طور پر نکلے۔
2. فلسطینی قیدیوں کی رہائی: حماس چاہتا ہے کہ بڑی تعداد میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے، جن میں وہ نمایاں شخصیات بھی شامل ہیں جنہیں اسرائیل "خطرناک” قرار دیتا ہے۔
3. جنگ کے خاتمے کی ضمانت: حماس کو امریکہ کے وعدوں پر اعتماد نہیں، اور انہیں خدشہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر جنگ بند کرنے کا کافی دباؤ نہیں ڈالیں گے۔
ایک اعلیٰ سفارتی ذریعے نے عبرانی اخبار معاریو کو بتایا کہ امریکہ کے وعدے صرف زبانی ہیں اور معاہدے کے رسمی متن میں شامل نہیں کیے گئے ہیں، سوائے ایک عمومی حوالہ کے۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نے 60 روزہ عارضی آتشبس کو مستقل معاہدے میں تبدیل کرنے کا وعدہ کیا ہے، جس میں اسرائیلی فوج کا غزہ سے مکمل انخلاء شامل ہوگا، لیکن تحریری دستاویزات کی عدم موجودگی نے حماس کے شکوک کو بڑھا دیا ہے۔
قیدیوں کے تبادلے پر اختلافات
حماس کا اصرار ہے کہ بڑی تعداد میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے، خاص طور پر ان نمایاں شخصیات کو جنہیں اسرائیل "خطرناک” قرار دیتا ہے۔ حماس نے واضح کیا ہے کہ ان افراد کی رہائی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
حفاظتی ذرائع کے مطابق، قیدیوں کی حتمی فہرست ابھی تک پیش نہیں کی گئی، لیکن پچھلی بات چیت میں "کلیدز” (اسرائیل کو ویٹو کا حق دینا) پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اختلاف صرف تعداد پر نہیں بلکہ قیدیوں کی شناخت پر بھی ہے۔
امریکی کوششیں اور مستقبل کے امکانات
امریکی سفیر اسٹیو وائٹکوف مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے یورپ کا دورہ کر رہے ہیں، جہاں وہ کئی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ ان کا اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور ران ڈیمر سے بھی مذاکرات ہونے والے ہیں۔
اگرچہ تناؤ بڑھ رہا ہے، لیکن بعض ذرائع نے "احتیاطی امید” کا اظہار کیا ہے، جو زیادہ تر ثالثوں کی کوششوں کی وجہ سے ہے۔ دریں اثنا، عبرانی ویب سائٹ وائے نیٹ نے اطلاع دی ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے ممکنہ معاہدے پر مذاکرات میں گزشتہ روز نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
احتجاجی مظاہرین پر تشدد: حکومت خیبرپختونخوا کا 3 روزہ سوگ کا اعلان
?️ 29 نومبر 2024 پشاور: (سچ خبریں) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف
نومبر
پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان کیا بات ہوئی؟ بیرسٹر گوہر کی زبانی
?️ 21 جولائی 2024سچ خبریں: پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے جمعیت علمائے
جولائی
عین الاسد سے امریکی فوجیوں کا انخلا؛ صحرائی راستوں سے نقل و حرکت
?️ 27 اگست 2025عراقی صوبہ الانبار کے ایک ماخذ نے تصدیق کی ہے کہ امریکی
اگست
کینیڈا نے بھی پوٹن خاندان کا بائیکاٹ کیا
?️ 20 اپریل 2022سچ خبریں: کینیڈا کی وزارت خارجہ نے یوکرین کے بحران کے سلسلے
اپریل
امریکہ کا شام میں اپنی فوج میں اضافے کا خاموش اعتراف
?️ 20 دسمبر 2024سچ خبریں: پینٹاگون کے چیف ترجمان نے جمعرات کو انکشاف کیا کہ 2000
دسمبر
پاک بھارت کشیدگی: چین کیلئے خلا سے انٹیلی جنس معلومات کا حصول آسان ہوگیا
?️ 9 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاک بھارت کشیدگی نے چین کو انٹیلی جنس
مئی
ریاض کے تل ابیب کے ساتھ پوشیدہ تعلقات
?️ 12 جنوری 2022سچ خبریں: لبنان میں سعودی سفیر ولید بخاری کی طرف سے حزب
جنوری
ٹرمپ مادورو کے خلاف فوجی کارروائی سے محتاط
?️ 6 نومبر 2025سچ خبریں: وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق، امریکی عہدیداروں کا کہنا
نومبر