جرمنی پر آزاد فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے عوامی دباؤ میں اضافہ

فلسطین

?️

جرمنی پر آزاد فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے عوامی دباؤ میں اضافہ
 متعدد یورپی اور مغربی ممالک اس ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جرمنی اب بھی محتاط اور دو دل ہے۔ تاہم، جرمنی میں عوامی رائے عامہ اور سول سوسائٹی کے گروہ حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بھی اس اقدام میں شامل ہو۔
جرمن خبررساں ادارے ڈوئچے ویلے کے مطابق، 22 ستمبر 2025 کو نیویارک میں جنرل اسمبلی کا اجلاس ایک اہم موڑ ثابت ہوگا۔ فرانس، کینیڈا اور بیلجیم نے اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطین کو بطور آزاد ریاست تسلیم کریں گے اور امکان ہے کہ برطانیہ بھی اس سمت میں قدم بڑھائے۔ ان اقدامات کا مقصد اسرائیل پر دباؤ ڈالنا اور غزہ جنگ ختم کر کے نئے امن عمل کی راہ ہموار کرنا ہے۔
اس وقت اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے تقریباً 150 فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر چکے ہیں۔ لیکن امریکہ اور اسرائیل اس کے سخت مخالف ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت فلسطینی عوام کے لیے بڑی کامیابی اور اسرائیل کے لیے ناکامی ہوگی، خاص طور پر موجودہ جنگ کے پس منظر میں۔
جرمن چانسلر فریدریش مرتس نے پہلے ہی واضح کیا تھا کہ ان کا ملک قریبی مدت میں فلسطین کو تسلیم نہیں کرے گا۔ ان کا مؤقف ہے کہ تسلیم کرنا امن عمل کا آخری مرحلہ ہونا چاہیے جو دو ریاستی حل کی طرف لے جائے۔ لیکن ناقدین کے مطابق، موجودہ حالات میں یہ دلیل محض وقت ضائع کرنے اور فیصلے سے گریز کا بہانہ ہے، کیونکہ دو ریاستی حل فی الحال تقریباً ناممکن دکھائی دیتا ہے۔
مرٹس نے ایک طرف یہودی مخالف جذبات (اینٹی سیمیٹزم) کے خلاف اپنی حساسیت کا اظہار کیا، تو دوسری طرف اسرائیل کے غزہ میں تباہ کن فوجی اقدامات پر شدید تنقید بھی کی۔ جرمنی نے حالیہ موسم گرما میں اسرائیل کو اسلحے کی برآمد روک دی، تاکہ وہ جنگ میں استعمال نہ ہو۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے جرمنی پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف پابندیوں میں شامل ہو۔ یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان در لاین نے بھی اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کرنے کی تجویز دی ہے۔
جرمنی کے اندر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ حکومت کے اتحادی سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی نے اسرائیل پر پابندیوں کی حمایت کی ہے، جب کہ اپوزیشن میں موجود گرین پارٹی کا کہنا ہے کہ مرتس اور وزیر خارجہ وادفول کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ امن کے حامیوں کے ساتھ کھڑے ہیں یا پھر اسرائیلی حکومت کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کو دیکھ کر خاموش تماشائی بنے رہیں گے۔
دسیوں سول سوسائٹی تنظیموں نے بھی ایک مشترکہ درخواست جرمن حکومت کو پیش کی ہے جس میں اسرائیل پر عملی تنقید اور فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
جرمن انسٹی ٹیوٹ فورسا کے حالیہ سروے کے مطابق، 54 فیصد جرمن شہری فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے حق میں ہیں، جب کہ صرف 31 فیصد اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس کے برعکس حکومت اب بھی اپنی محتاط پالیسی پر قائم ہے۔
دوسری جانب، فلسطین کو تسلیم نہ کرنے والے ممالک کی فہرست مسلسل سکڑتی جا رہی ہے۔ قریبی اتحادی جیسے فرانس، برطانیہ اور کینیڈا کے فیصلے کے بعد جرمنی خود کو دفاعی پوزیشن میں پاتا ہے۔
یہ سب اس وقت ہو رہا ہے جب امریکہ نے فلسطینی صدر محمود عباس کو نیویارک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس لیے اگرچہ کئی ممالک جنرل اسمبلی میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیں گے، لیکن محمود عباس وہاں اپنی تقریر نہیں کر سکیں گے۔

مشہور خبریں۔

شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی: سوشل میڈیا تبصروں پر بشریٰ انصاری برس پڑیں

?️ 21 جنوری 2024کراچی: (سچ خبریں) پاکستانی کرکٹر شعیب ملک اور اداکارہ ثنا جاوید کی

قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے بعد 7 افراد پر پابندی عائد

?️ 16 جون 2021اسلام آباد (سچ خبری)  گذشتہ روز قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران

پی ٹی اے نے وی پی این سروس فراہم کنندگان کو کلاس لائسنس کے اجرا کا آغاز کر دیا

?️ 24 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان میں ڈیٹا سروسز کی فراہمی کے لیے

وزیر خزابہ نے عمران خان کو مسٹر کلین قرار دے دیا

?️ 8 جنوری 2022لاہور (سچ خبریں) وزیرخزانہ شوکت ترین نے وزیراعظم عمران خان کو مسٹرکلین

وحشیانہ انداز بن سلمان حکومت کا وطیرہ

?️ 16 مارچ 2022سچ خبریں:انسانی حقوق کے سرگرم ادارے نے آل سعود حکومت کی جانب

خیبرپختونخوا میں ٹیچنگ کیلئے محکمہ تعلیم کا جاری کردہ لائسنس رکھنا لازمی قرار

?️ 9 ستمبر 2025پشاور: (سچ خبریں) خیبرپختونخوا میں ٹیچنگ کے لیے اب لائسنس رکھنا لازمی

محمود عباس نے سعودی عرب کا دورہ کیوں ترک کیا؟

?️ 30 اگست 2024سچ خبریں: فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے مغربی کنارے کے شمالی

مودی حکومت نے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کررکھے ہیں، حریت رہنما

?️ 17 جولائی 2025سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں حریت رہنماوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے