سچ خبریں:16 فروری 1992ء کو صیہونی حکومت نے سوچا کہ لبنان میں حزب اللہ کے سکریٹر جنرل کی شہادت سے یہ گروہ اپنے انجام کو پہنچ جائے گا جبکہ سید عباس کی شہادت کے بعد ایک نوجوان کمانڈر سامنے آیا جس کا اسرائیل نے خواب میں بھی تصور نہیں کیا تھا۔
16 فروری 1992ء کو سیاست کی دنیا میں 31 سالہ عرب نوجوان کا نام لیا گیا، ایک ایسا نوجوان جس نے تین دہائیوں میں لبنان میں مزاحمت کے محور کو اس طرح سنبھالا ہے کہ امریکی حکومت عاجزی کے ساتھ اعتراف کرتی ہے کہ حزب اللہ کی کارروائیوں کی وجہ سے لبنان اور خطے میں ان کے منصوبے ناکام ہو گئے ہیں، حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید عباس موسوی کی شہادت کے بعد سید حسن نصر اللہ 32 سال کی عمر میں اس تنظیم کے سکریٹری جنرل منتخب ہوئے اور ان کا تعارف کرایا گیا، شاید سید حسن نصر اللہ کی سب سے مشہور تقریروں میں سے ایک اپنے آپ کو اسپائیڈر مین سمجھنے والے اسرائیل کی کمزوری کے بارے میں ان کا تبصرہ ہے جو 2000 میں صیہونی حکومت کے جنوبی لبنان سے انخلاء کے بعد انھوں نے کیاتھا۔
آخری بار سید حسن نصر اللہ کے اس قسم کے بیان کے 19 سال بعد هرتصلیاا نسٹی ٹیوٹ کے سربراہ اور تنظیم کے سالانہ اجلاسوں کے ڈائریکٹر ” عاموس گلعاد ” نے ایک فکر انگیز اور قابلِ ذکر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حالانکہ اسرائیل کے اردگرد چاروں طرف ٹھوس کنکریٹ کی دیوا، موجود ہے لیکن دیمک جیسی کوئی چیز اسرائیل کو اندر سے کھا رہی ہے۔
مشہور خبریں۔
جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کا سیاسی مستقبل
نومبر
امریکی کانگریس کی وفاقی حکومت کے قرضوں کی حد میں اضافے کی منظوری
دسمبر
امریکی حکومتی اداروں کو بند کرنے کے بارے میں پینٹاگون کا اظہار خیال
ستمبر
غزہ جنگ بندی کے بارے میں قاہرہ مذاکرات کا کیا نتیجہ رہا؟
مارچ
صیہونی قیدیوں کی حفاظت کے بارے میں حماس کا تازہ ترین بیان
اپریل
سقطری میں عرب امارات کی طرف سے یمنی خواتین کی بھرتی
اگست
امریکہ میں روس دہشت گردوں کا سر پرست
ستمبر
کورونا ویکسین کے حوالے سے پائے جانے والے خدشات، عالمی ادارہ صحت نے اہم بیان جاری کردیا
مارچ