سچ خبریں: بیلجیم کے اعلیٰ تعلیمی اداروں نے صیہونی حکومت کے ہاتھوں غزہ کے عوام کی مسلسل نسل کشی کی وجہ سے اسرائیل کے تعلیمی مراکز سے تعلقات منقطع کر لیے۔
اسرائیل کے ساتھ علمی تعاون کے خلاف امریکی یونیورسٹیوں میں طلباء کے احتجاج میں اضافے کے ساتھ ہی اب اس کا دائرہ سر سبز براعظم تک پھیل گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کی حامی بین الاقوامی طلباء تحریک کہاں تک پہنچ چکی ہے؟
القدس العربی نیوز سائٹ نے بدھ کے روز اطلاع دی ہے کہ بیلجیئم کی ایک اہم یونیورسٹی بھی اپنے اسرائیلی شراکت داروں کے ساتھ تعلیمی تعاون ختم کرنے کے لیے قطار میں کھڑی ہے۔
اس سلسلے میں بیلجیئم کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (بیلگا) نے ایک خبر میں اعلان کیا ہے کہ برسلز کی اہم غیر سرکاری یونیورسٹی نے ایک بے مثال کارروائی کرتے ہوئے قابضین کے ہاتھوں فلسیطنیوں کی نسل کشی کے باعث اسرائیلی تعلیمی مراکز کے ساتھ اپنے تحقیقی اور تکنیکی پروگرام کو معطل کر دیا ہے۔
یونیورسٹی نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعاون کے دیگر منصوبوں کو معطل کرنے پر غور کر رہی ہے۔
بیلجیئم کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بدھ کے روز اطلاع دی ہے کہ اس غیر سرکاری یونیورسٹی کے حکام کا یہ فیصلہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شدت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق بیلجیم کی غیر سرکاری یونیورسٹی کے حتمی منصوبے کے مطابق برسلز کی اس اہم یونیورسٹی کے حکام کو اس حکومت کی یونیورسٹیوں کے ساتھ اپنے سات مشترکہ تحقیقی اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کو روکنا ہے۔
مزید پڑھیں: کولمبیا کا اسرائیل کے خلاف اہم بیان
اس سے قبل بیلجیئم کی تعاون ترقی کی وزیر کیرولین گانز نے یورپی ممالک سے کہا کہ وہ صیہونی حکومت کو ہتھیاروں کی برآمدات بند کردیں۔
بیلجیئم کے اس اہلکار نے غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا اور یورپی کمیشن سے کہا کہ وہ اپنے وعدوں اور ادائیگیوں کو دوبارہ شروع کرے۔