سچ خبریں: روسی صدر کے معاون یوری اوشاکوف نے گزشتہ رات ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں اعلان کیا کہ برکس کے رکن ممالک یوکرین کے تنازعے سے متعلق متن پر ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں، جسے کازان سربراہی اجلاس کے حتمی بیان میں شامل کیا جائے گا۔
اوشاکوف نے کہا کہ اجلاس کے موقع پر یوکرین سے متعلق حصہ سمیت حتمی بیان کے متن پر تمام اراکین نے اتفاق کیا ہے اور اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ یہ عمومی نقطہ نظر اور مشترکہ موقف ہے جس پر تمام شراکت داروں نے حتمی بیان میں شامل ہونے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ 13 ممالک برکس پارٹنر کا درجہ حاصل کرنے کے خواہاں ہیں اور مزید کہا کہ پارٹنر ملک کا درجہ دینے کا معاملہ وفود کی بات چیت کا موضوع ہے اور برکس ممالک کے رہنما اس مسئلے کا جائزہ لیں گے۔
برکس اجلاس؛ یہ روس کو تنہا کرنے میں مغرب کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ روس کے شہر کازان میں برکس سربراہی اجلاس کا انعقاد ظاہر کرتا ہے کہ روس کو بین الاقوامی میدان میں تنہا کرنے کی مغرب کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
اس اشاعت کے تجزیہ کار کا خیال ہے کہ اس سربراہی اجلاس میں تقریباً 20 ممالک کے سربراہان کی موجودگی کو روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی سفارتی فتح قرار دیا جا رہا ہے اور یہ کہ یہ بڑا بین الاقوامی ایونٹ طاقت کے توازن کے حوالے سے بہت اہم ہے۔ دنیا
اس مضمون میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ برکس کے رکن ممالک امریکی ڈالر پر اپنا انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ برکس کا نیا ادائیگی نظام، جو زیر غور ہے، روس کو پابندیوں سے نمٹنے میں مدد دے گا، جو یوکرین میں فوجی تنازعے کے دوران براہ راست متاثر ہوں گے۔
برکس اجلاس امریکہ کی قیادت میں عالمی شمال کے لیے ایک چیلنج
امریکی CNBC ٹیلی ویژن چینل نے بھی آج صبح اعلان کیا کہ برکس سربراہی اجلاس امریکہ کی قیادت میں عالمی شمالی کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے۔ نیٹ ورک نے اطلاع دی ہے کہ برکس اجلاس نے مغرب میں کافی توجہ مبذول کرائی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ روس عالمی جنوب کے ممالک بشمول ایشیا، افریقہ، مشرق وسطیٰ اور لاطینی امریکہ کو برکس گروپ کی طرف راغب کرنے میں کامیاب رہا ہے اور اس اتحاد کو واشنگٹن کی قیادت میں عالمی شمال کے اتحاد کے خلاف کھڑا کر دیا ہے۔
اس رپورٹ میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ روس جو کہ برکس کا انچارج ہے اور سخت مغربی پابندیوں کے دباؤ میں ہے، اس اجلاس کو عالمی میدان میں اپنی اہم حیثیت دکھانے اور یہ ثابت کرنے کے لیے استعمال کرے گا کہ اس کے بااثر اتحادی ہیں۔
جارج گیلوے کا روس میں برکس اجلاس کی اہمیت کا تجزیہ
ایک انگریز سیاست دان، مصنف اور صحافی جارج گیلوے نے بھی ایک انٹرویو میں اپنی رائے کا اظہار کیا کہ برکس ایک اہم بین الاقوامی اتحاد ہے اور روس کے شہر کازان میں اس کے رہنماؤں کا اجلاس جغرافیائی سیاسی پیش رفت کے حوالے سے تاریخ کا ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برکس اپنے آپ میں اہم ہے لیکن یہ اجلاس موجودہ جغرافیائی سیاسی صورتحال میں گزشتہ تمام اجلاسوں سے زیادہ اہم ہے اور عالمی تاریخ کا اہم موڑ بن سکتا ہے۔