سچ خبریں:برطانیہ کی جانب سے تقریباً 20 ہزار افغان شہریوں کو آباد کرنے کے وعدے کو تقریباً ڈیڑھ سال گزر جانے کے بعد اس ملک کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ اس نے اب تک کسی افغان شہری کو قبول نہیں کیا۔
سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے 18 اگست 2021 کو اعلان کیا کہ ان کا ملک خطرے میں ہونے والے 20000 افغان شہریوں کو قبول کرنے کا ارادہ رکھتا ہےجن میں جج، حقوق نسواں کے کارکن، ماہرین تعلیم، صحافی، خواتین اور لڑکیاں اور نسلی اور مذہبی اقلیتیں شامل ہیں۔
اس وقت برطانوی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ پہلے سال میں 5000 افراد کی برطانیہ آمد کے ساتھ افغان شہریوں کے لیے آباد کاری کا منصوبہ ان لوگوں کے لیے انگلینڈ آنے میں قانونی اور محفوظ راستے فراہم کرے گا جنہیں مدد کی ضرورت ہے۔
لیکن بی بی سی ریڈیو 4 کے مطابق برطانوی حکومت نے اب تصدیق کی ہے کہ اس کے بعد سے کسی بھی افغان شہری کو آبادکاری کی اسکیم کے ذریعے برطانیہ منتقل نہیں کیا گیا ہے،ادھر برطانوی پارلیمنٹ کی نمائندہ کارولین لوکاس نے بھی اس منصوبے پر عمل درآمد میں ناکامی اور عزم کے فقدان پر اس ملک کی حکومت کی مذمت کی ہے۔
دوسری جانب بعض اطلاعات کے مطابق گزشتہ سال ستمبر کے آخر تک صرف چار افغان شہریوں کو انگلینڈ میں دوبارہ آباد کیا گیا ہے، ان افراد کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے نامزد کیا ہے لیکن افغانستان سے ایک بھی ایسا شخص نہیں نکالا گیا جو افغانستان میں برطانوی حکومت کے ساتھ کام کر رہا تھا یا اس سے وابستہ تھا، یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ طالبان کے دوبارہ قیام کے ساتھ ہی، انگلینڈ نے اگست 2021 کے آخر تک تقریباً 14000 افراد کو کابل کے ہوائی اڈے سے ہنگامی انخلاء کے پروگرام کے ذریعے انگلینڈ منتقل کیا لیکن پھر یہ عمل روک دیا۔