سچ خبریں: امریکہ کے صدر نے کہا ہے کہ وہ اس ملک کے بڑھتے ہوئے سرحدی بحران کو حل کرنے کے لیے امریکی تارکین وطن کو دوسرے محفوظ ممالک بھیج سکتے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن ایک ایسے منصوبے پر غور کر رہے ہیں جس کے مطابق وہ امریکہ میں آنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کو محفوظ تیسرے ممالک بھیج سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تارکین وطن کے لیے سب سے مہلک زمینی کراسنگ
یہ کارروائی اس ملک کے ریپبلکنز کو اس معاملے میں مطمئن کرنے کے لیے ہے تاکہ وہ جو بائیڈن کی طرف سے یوکرین کی حمایت کے لیے تجویز کردہ بجٹ بل میں ان کا ساتھ دیں۔
ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق بائیڈن اس اقدام سے ریپبلکنز کو مطمئن کرنے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ روس کے خلاف یوکرین کی فوجی مہم کو مالی اعانت فراہم کی جائے اور ان نمائندوں کے اس گروپ کو مطمئن کیا جائے جو کہتے ہیں کہ امریکہ کی جنوبی سرحد پر حالات بے قابو ہو چکے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ان ممالک کی نشاندہی کے لیے بات چیت جاری ہے جہاں تارکین وطن کو پناہ کی درخواستوں پر کارروائی کے دوران رہنے کے لیے بھیجا جائے گا۔
اس سے قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی وسطی امریکی ممالک کے ساتھ بھی اسی طرح کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جن میں ایل سلواڈور، گوئٹے مالا اور ہونڈوراس شامل ہیں۔
مذکورہ پالیسی کے ناقدین نے نشاندہی کی ہے کہ بہت سے تارکین وطن انہیں ممالک سے بھاگ کر آئے ہیں جہاں بائیڈن انہیں بھیجنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ وہاں کبھی بھی محفوظ نہیں رہے اور ان ممالک میں زیادہ تر لوگ غربت اور تشدد سے نبرد آزما ہیں۔
مزید پڑھیں: 25% تارکین وطن امریکی شہریت کی منسوخی کے خواہاں
برطانوی حکومت بھی اس منصوبے کے نفاذ کی پیروی کرتی ہے جس کا حال ہی میں اس ملک کی سپریم کورٹ نے جائزہ لیا تھا، یہ مہاجرین کو روانڈا بھیج کر اس ملک میں مہاجرت کے بحران کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اب بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ ملک کے سرحدی بحران کو حل کرنے کے لیے اس معاملے کو دیکھنے کے لیے تیار ہیں۔