ایران لیبرل ازم کے لیے کیوں ایک شناختی خطرہ ہے؟

ایران

🗓️

سچ خبریں: بین الاقوامی امور کے ماہر پیماں صالحي نے ایک تحریر میں، جس کا عنوان تھا "پابندیوں کو تہذیبی جنگ کے طور پر: ایران لیبرل ازم کے لیے کیوں ایک شناختی خطرہ ہے؟"، لبرل نظم اور پابندیوں کی منطق پر روشنی ڈالی ہے۔

تحریر کا متن درج ذیل ہے:

جمہوری اسلامی ایران اور ریاستہائے متحدہ امریکا کے درمیان تصادم کو عام طور پر سطحی طور پر ایران کے جوہری پروگرام، میزائل کی صلاحیت یا خطے میں موجودگی جیسے محوروں پر تحلیل کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ نقطہ نظر ناکافی اور سطحی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ تصادم ایک گہرے علمی اور تہذیبی تنازع کی جڑ رکھتا ہے۔ یہ عالمی نظم کے دو تصورات، دو سیاسی عقلیت اور معاشرے کی تنظیم کے دو فلسفیانہ بنیادوں کے درمیان جنگ ہے۔ اس تناظر میں، پابندیاں محض معاشی دباؤ کا ذریعہ نہیں، بلکہ "تہذیبی جنگ” کا تسلسل ہیں۔ یہ ایران کے فکری، سماجی اور شناختی ڈھانچے کو منظم طریقے سے تباہ کرنے کی کوشش ہے۔

لبرل نظم اور پابندیوں کی منطق

لبرل عالمی نظم انفرادی آزادی، سیکولرازم، مارکیٹ کی بالادستی اور ایک مخصوص "آلہ کارانہ عقلیت” پر مبنی ہے۔ اس کے برعکس، جمہوری اسلامی ایران توحیدی عقلیت، اخلاقیات پر مبنی نظام، اجتماعیت اور خودمختاری پر یقین رکھتا ہے۔ اس میدان میں، پابندیاں "نرم گھیراؤ” کا کردار ادا کرتی ہیں: بغیر کسی فوجی حملے کے، معاشرے کی بنیادی ساخت کو بتدریج کمزور کرنا۔

یہ منطق مختلف تجربات میں واضح ہوئی ہے:

  • ایران میں، پابندیوں نے ادویات اور طبی آلات کو نشانہ بنایا، مالیاتی نظام کو جام کیا اور سماجی بے چینی پیدا کر کے نظام کے سماجی سرمائے کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔
  • وینزویلا میں، تیل کی برآمدات میں شدید کمی اور مالیاتی تنہائی نے معاشی بحران اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کو جنم دیا، اور یہ سب بغیر کسی فوجی کارروائی کے۔

پابندیوں کی میڈیا نمائندگی

اس تہذیبی جنگ کا ایک اہم پہلو "پابندیوں کو معمول بنانے” کی میڈیا کوششیں ہیں۔ مغربی میڈیا پابندیوں کو غیر انسانی اور اجتماعی سزا کے بجائے، خارجہ پالیسی کا "جائز ہتھیار” قرار دیتا ہے، گویا اقوام کو اپنے فکری مزاحمت کی قیمت چکانی چاہیے۔

یہ نمائندگی ایران کی ایک متبادل شناخت پیش کرتی ہے: ایک پسماندہ، تنہا اور ناکام ملک۔ جبکہ اصل مقصد یہ باور کرانا ہے کہ لبرل ازم کے علاوہ کوئی نظام کارآمد نہیں۔

ایران کا کردار: لبرل نظم کو چیلنج کرنا

پابندیوں میں اضافے اور تسلسل کی وجہ صرف ایران کا سیاسی رویہ نہیں، بلکہ ایران کی صلاحیت ہے کہ وہ سیاسی نظم، سفارت کاری اور حکومتی عقلیت کا ایک متبادل ماڈل پیش کرتا ہے۔ اسی لیے امریکہ پابندیوں سے آگے بڑھ کر "ایران مخالف عالمی اتحاد” بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

اس تناظر میں، ایران صرف ایک ریاست نہیں، بلکہ ایک "تہذیبی مسئلہ” ہے، اور اس سے نمٹنا لبرل نظم کے حامیوں کے لیے ایک فکری ذمہ داری بن چکا ہے۔

نتیجہ

اگرچہ پابندیاں معاشی اعداد و شمار اور مالی پابندیوں کی شکل میں سامنے آتی ہیں، لیکن درحقیقت یہ ایک گہری جنگ کا حصہ ہیں معنی، شناخت اور عالمی نظم کے مستقبل کی جنگ۔ جمہوری اسلامی ایران اگر اس مقابلے میں کامیاب ہونا چاہتا ہے، تو اسے معاشی مزاحمت کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے تہذیبی بیانیے اور سیاسی عقلیت کی تعمیر نو پر توجہ دینی ہوگی۔ کیونکہ آج کی جنگ صرف تیل یا ٹیکنالوجی پر نہیں، بلکہ اس پر ہے کہ "کون زندگی اور حکومت کا ماڈل پیش کرنے کا حق رکھتا ہے۔

مشہور خبریں۔

مہنگائی کے مارے عوام متبادل غذائی اشیا کی تلاش میں مشکلات کا شکار

🗓️ 23 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) رمضان کے مہینے میں ہر سال شہریوں کو کھانے

شدید اختلافات کے باوجود روس نے افغانستان پر نظر رکھنے کے لیئے امریکا کو اہم پیشکش کردی

🗓️ 18 جولائی 2021ماسکو (سچ خبریں) اگرچہ روس اور امریکا کے مابین شدید اختلافات اور

بغیر اجازت ڈی این اے ٹیسٹ کرانا غیر قانونی ہے، سپریم کورٹ

🗓️ 12 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے جائیداد کے لیے ولدیت کا تنازع

ایرانی فتاح نے اسرائیل اور مغرب کو انگاروں پر لوٹا دیا:پاکستانی میڈیا

🗓️ 7 جون 2023سچ خبریں:پاکستان کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے اسلامی جمہوریہ ایران کی

وزارت داخلہ نے عاشورا کے لئے خصوصی سیل قائم کر دیا

🗓️ 17 اگست 2021اسلام آباد(سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ شیخ رشید کی زیرصدارت محرم

شہباز گل جسمانی ریمانڈ پر اسلام آباد پولیس کے حوالے

🗓️ 17 اگست 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے رہنما

دنیا کی سیاست میں پاکستان کا اہم کردار ہے

🗓️ 11 اگست 2021اسلام آباد(سچ خبریں) اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی

سینیٹ میں اپوزیشن کا شدید احتجاج، پی ٹی آئی کے 3 سینیٹرز کی رکنیت معطل

🗓️ 18 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سینیٹ میں اپوزیشن نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے