سچ خبریں: ایک امریکی ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ روس اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان غیر معمولی فوجی تعلقات نے امریکی حکام کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
امریکی تجزیاتی ویب سائٹ بزنس انسائیڈر نے ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے درمیان غیر معمولی فوجی تعلقات امریکہ کے لیے باعث تشویش ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک سال سے بھی کم عرصہ قبل وائٹ ہاؤس نے روس اور ایران کے درمیان غیر معمولی فوجی تعلقات کے بارے میں خبردار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: روس اور ایران کے تعلقات گہرے ہو رہے ہیں: امریکہ
اس رپورٹ میں مزید لکھا گیا کہ گزشتہ سال کے اواخر میں یوکرین میں کئی ماہ کی جنگ کے بعد ماسکو کے میزائلوں کے ذخائر ختم ہونے کا خطرہ تھا، تاہم ایران نے روس کو ہتھیار فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
واضح رہے کہ یوکرین کے مغربی اتحادیوں کا دعویٰ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران روس کو ہتھیار، ڈرون اور میزائل فراہم کرکے یوکرین کی جنگ میں حصہ لے رہا ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ انہوں نے روس کو یوکرین کی جنگ میں استعمال کے لیے ہتھیار فراہم نہیں کیے ہیں۔
اس امریکی ویب سائٹ نے روس اور ایران کے درمیان فوجی تعاون میں اضافے کے حوالے سے امریکہ کی تشویش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید لکھا کہ دسمبر میں امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ تہران اور ماسکو ایک مکمل دفاعی شراکت داری قائم کرنا چاہتے ہیں جسے مغربی ایشیا اور دنیا کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔
کربی نے پھر واضح کیا کہ دونوں طرف سے حمایت جاری ہے اور یہ کہ ماسکو تہران کو غیر معمولی سطح کی فوجی اور تکنیکی مدد فراہم کر رہا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا کہ ماسکو نے ایران کو 2023 تک سوخو 35 لڑاکا طیارے فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں جہاں روس اور ایران کے درمیان فوجی تبادلوں کا حجم بڑھ گیا ہے، وہیں ماضی میں روس نے بھی ایران کو کافی مقدار میں فوجی سامان فراہم کیا ہے۔
مزید پڑھیں: واشنگٹن ایران اور روس کے تعلقات سے پریشان: امریکی محکمہ خارجہ
قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے درمیان تعلقات کی ترقی امریکہ کے لیے تشویش کا باعث بنی ہے بلکہ اس سے پہلے بھی امریکی حکام اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ ایران اور روس کے درمیان فوجی تکنیکی تعاون کی مضبوطی سے خطے میں واشنگٹن کے شراکت داروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔