سچ خبریں:امریکی کے جریدہ نے لکھا ہے کہ غزہ کی پٹی میں حالیہ صہیونی مظالم سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے کہ اپنے مقولہ سے دستبردار ہوئے اور صیہونی حکومت کے لئے اپنی غیر مشروط حمایت کو ختم کرے۔
امریکی میگزین فارن پالیسی میں شائع ہونے والے امریکہ کے معروف نظریہ نگار اور ہارورڈ یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے شعبہ کے پروفیسر اسٹیفن والٹ کے ایک تجزیہ میں انھوں نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ صہیونی حکومت کے ساتھ اپنے "خصوصی تعلقات” کو ختم کرے،اس تجزیہ کا آغاز 12 روزہ جنگ کے دوران غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف صہیونی حکومت کے حالیہ مظالم کے ذکر سے ہوا اور کہا گیا کہ صہیونیوں اور فلسطینیوں کے مابین ہونے والی جھڑپوں کا تازہ ترین دور معمول کے مطابق ختم ہواجبکہ اس سیز فائر نے فلسطینیوں کی صورتحال کو مزید خراب کردیا کیونکہ اہم اور بنیادی مسائل بغیر حل کے باقی رہ گئے۔
تجزیہ کار نے صیہونی حکومت کے لئے امریکی حمایت روکنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ صہیونیوں اور فلسطینیوں کے مابین حالیہ جھڑپوں نے مزید ثبوت فراہم کیے کہ امریکہ کو اب تل ابیب کو غیر مشروط معاشی ، فوجی اور سفارتی مدد فراہم نہیں کرنا چاہیےبلکہ اسرائیل کے ساتھ خصوصی تعلقات رکھنے کے بجائے ، اسے اپنے تعلقات کو معمول سے کم کرنا چاہئے،اسرائیل کے ساتھ امریکہ کو اپنے خصوصی تعلقات کو ختم کرنے کے اسباب کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے مزید لکھا کہ صہیونی حکومت کوئی لبرل جمہوریت نہیں ہے جس میں تمام مذاہب اور نسلوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں بلکہ اسرائیل "صیہونیت کے اہداف” کے مطابق ، جان بوجھ کر یہودیوں کو دوسری نسلوں اور مذاہب سے بالاتر سمجھتا ہے۔
واضح رہے کہ رپورٹ کے مطابق صہیونی عہدیداروں اور رہنماؤں نے فلسطینی علاقوں میں صیہونی بستیاں تیار کیں جبکہ فلسطینیوں کے جائز سیاسی حقوق کو نظرانداز کیا اور ان کے ساتھ مقبوضہ علاقوں میں دوسرے درجے کے شہریوں کی طرح سلوک کیا جبکہ وہ آج بھی صیہونی حکومت کے تحفظ کے لیے غزہ ، مغربی کنارے اور لبنان کےرہائشیوں کو ہلاک کررہے ہیں اور ان کے خلاف بے دریغ فوجی طاقت استعمال کرتے ہیں۔