سچ خبریں:نیٹو کے نیوکلیئر شیئرنگ نامی معاہدے کے ساتھ ساتھ امریکہ نے یورپ بھر میں درجنوں جوہری وار ہیڈز چھپا رکھے ہیں لیکن کیا ان کی جگہ کے بارے میں کوئی معلومات موجود ہیں؟
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دوسری جنگ عظیم میں جوہری ہتھیاروں کی آمد کے بعد سے یہ ہتھیار امریکی فوجی طاقت کا ایک اہم جز بن چکے ہیں اور واشنگٹن نے درجنوں جوہری وار ہیڈز پورے یورپی براعظم میں چھپا رکھے ہیں لیکن وہ کہاں موجود ہیں؟ واشنگٹن کے ہتھیاروں میں تقریباً 3800 جوہری وار ہیڈز ہیں جو ICBMs، آبدوزوں اور اسٹریٹجک بمباروں پر نصب ہیں۔
قابل غور ہے کہ امریکہ کے اندر اس ملک کے جوہری ہتھیاروں کا مقام نہایت ہی خفیہ ہے،تاہم امریکہ میں کئی مشہور شہر ایسے ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اس ملک کے وار ہیڈز کے اڈے ہیں، جیسے امریکی فضائیہ کے B2 اسپرٹ اسٹیلتھ بمبار طیارے جو جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، میسوری میں وائٹ مین ایئر فورس بیس پر موجود ہیں،اس کے علاوہ W76 اور W88 جوہری وار ہیڈز کے ساتھ ٹرائیڈنٹ II D5 بین البراعظمی بیلسٹک میزائل، جو اوہائیو کلاس آبدوزوں پر نصب ہیں، مبینہ طور پر نیول بیس کٹساپ، واشنگٹن، اور نیول بیس کنگز بے، جارجیا میں واقع ہیں۔
دیگر ممکنہ جگہیں درج ذیل ہیں:
– مالمسٹرم ایئر فورس بیس (مونٹانا)
– نیلس بیس (نیواڈا)
– وارن بیس (کولوراڈو اور وومنگ)
– مینوٹا بیس (شمالی ڈکوٹا)
– پینٹیکس بیس (ٹیکساس)
– بارکسڈیل بیس (لوزیانا)
بلیٹن آف اٹامک سائنٹسٹس کے مطابق اس وقت تقریباً 1700 جوہری وار ہیڈز امریکی بیلسٹک میزائلوں اور اسٹریٹجک بمبار طیاروں پر نصب ہیں اور بقیہ 2000 وار ہیڈز کو تکنیکی یا جیو پولیٹیکل سرپرائزز کے خلاف حفاظتی ڈھال کے طور پر محفوظ کیا گیا ہے۔
امریکہ نے نیٹو کی ڈیٹرنس حکمت عملی کے تحت جوہری ہتھیار یورپ اور اس سے باہر بھیجے ہیں،ان ہتھیاروں کی صحیح تعداد اور مقام کے بارے میں خفیہ معلومات ہیں تاہم کہا جاتا ہے کہ 100 کے قریب B61 ایٹمی بم نیٹو کے پانچ رکن ممالک میں موجود ہیں جن میں بیلجیم، جرمنی، اٹلی، ہالینڈ اور ترکی شامل ہیں۔ 24 فروری 2022 کو یوکرین میں روسی فوجی کاروائیوں کے آغاز کے بعد نیٹو نیوکلیئر شیئرنگ پروگرام میں پولینڈ کی ممکنہ شمولیت کی اطلاعات شائع ہوئیں۔
واضح رہے کہ ترکی انسرلک بیس پر تقریباً 50 امریکی ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی میزبانی کرتا ہے جبکہ نارتھ امریکن ایرو اسپیس ڈیفنس کمانڈ (NORAD) کی نگرانی میں کینیڈا نے 1984 تک اور یونان نے 2001 تک امریکی جوہری ہتھیاروں کی میزبانی کی۔