سچ خبریں:سیاسی مسائل کے ایک ماہر نے المیادین چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ امریکہ افغانستان پر پابندی لگا کر اس ملک کے لوگوں کی اجتماعی سزا دینے پر مبنی اپنے جرائم کی پیروی جاری رکھے ہوئے ہے۔
تہران یونیورسٹی کے پروفیسر اور سیاسی امور کے ماہر سید محمد مرندی نےنے المیادین چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پابندیوں کے ذریعے افغان عوام کو اجتماعی سزا دے رہا ہے اوراس ملک کی پوری آبادی پر زیادہ سے زیادہ مشکلات مسلط کرنے کے لیے کام کر رہا ہے، انہوں نے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تقریبا 100 افغان شہریوں کی ہلاکتوں جو داعش کے خودکش بم دھماکے کے بعد امریکی فوجیوں کی جانب سے براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں ہوئیں، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران افغانستان بھر میں ان گنت دیگر جرائم کی طرح ان اقدامات کو مغربی حکومتوں ، میڈیا اور نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیموں نے نظر انداز یا نظر انداز کیا ہے۔
مرندی نے مزید کہاکہ موجودہ امریکی پروگرام افغان عوام کی اجتماعی سزا ہے، یمن ، شام ، کیوبا ، ایران ، وینزویلا ، لبنان ، غزہ اور عراق کی طرح امریکہ اس ملک پرظالمانہ پابندیوں کے ذریعے پوری آبادی کو زیادہ سے زیادہ مشکلات میں ڈالنے کا ارادہ رکھتا ہے، سیاسی ماہر نے مزید کہاکہ افغانستان کے لوگ خاص طور پر کمزور ہیں اور امریکی پابندیاں بہت سے لوگوں کے لیے سزائے موت جیسی ہوں گی نیز اس سے مہاجرین کی بڑی لہر کو ملک چھوڑنے میں مدد ملے گی۔
مرندی نےامریکہ کی جانب سے افغان اثاثوں کی ناکہ بندی کو افغانستان کے طویل سرد موسم کے قریب آنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ افغانوں اور افغانستان کو سخت سزا دینے کا ارادہ رکھتا ہے ، لیکن اس سزا کے تباہ کن نتائج ہوں گے جو اس ملک کی سرحدوں تک محدود نہیں ہوں گے، انہوں نے خبردار کیا کہ فوری کاروائی نہیں کی جائے گی تو بہت سے لوگ مر جائیں گے اور لاکھوں لوگ بھاگ جائیں گے لہذا خاص طور پر یورپی ممالک کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ ایران سخت پابندیوں کا شکار ہے اور وہ مہاجرین کا سمندر قبول نہیں کر سکتا،اس اقدام سے امریکی توبدلہ لیں گے لیکن پناہ کے متلاشی پہنچنے پر یورپ بھاری قیمت ادا کرے گا۔