سچ خبریں:ایک یمنی تجزیہ کار نے متحدہ عرب امارات کو مشورہ دیا کہ وہ دانشمندانہ فیصلہ کرے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اور یمن میں مداخلت بند کر دے کیونکہ انصار اللہ کی وارننگز سنجیدہ ہیں۔
یمنی قلمکار اور تجزیہ نگار عباس الضالعی نے متحدہ عرب امارات کے خلاف یمنی فوج کی انتقامی کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس ملک کو غیر ملکی سرمایہ کاری ، معیشت، سیاحت اور عالمی تقریبات نیز کانفرنسوں کے انعقاد اور غیر محفوظ متحدہ عرب امارات کے درمیان کسی ایک کاانتخاب کرنا چاہیے۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ دنیا یوکرائن اور روس کے درمیان تناؤ کا شکار ہے اور کسی کو ان اونٹوں (یو اے ای) کی پرواہ نہیں ہے کیونکہ دنیا کی نظر میں یہ دودھ دینے والی گائے ہیں۔
الضالعی نے لکھا ہے کہ متحدہ عرب امارات پر یمنی فوج کے ٹرپل میزائل حملوں کے بعد انصار اللہ کی عربوں میں مقبولیت میں اضافہ ہوا اور انصار اللہ کے رہنما کی تصویر کئی افواج میں اور مشہور عرب شخصیات میں سے ایک بن گئی ہے نیز کئی دارالحکومتوں میں بھی ہم ان کی تصویر دیکھتے ہیں ۔
انہوں نے متحدہ عرب امارات میں موجود غیر ملکی کمپنیوں سے یمنی فوج کے انتباہات کو سنجیدگی سے لینے کا کہا اور کہا کہ سعودی اور اماراتی جارح یمن کے خلاف مداخلت اور جنگ کی قیمت ادا کریں گے کیونکہ انصار اللہ کا لیڈر محمد بن سلمان نہیں جوہم ان کے کہنے پر عمل کریں۔