سچ خبریں:افغانستان میں امریکہ کی زیرقیادت فوج کے کمانڈر نے متنبہ کیا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں امریکی اور دیگر بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد یہ ملک انتشار اور خانہ جنگی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں امریکی زیرقیادت فورسز کے کمانڈر جنرل آسٹن ملر نے کہا کہ یقینی طوراس ملک میں خانہ جنگی ایک ممکنہ آپشن ہےجس کی پوری دنیا کو فکر ہونا چاہئے، ملر یہ اظہار خیال کابل میں امریکہ اور نیٹو ہیڈ کوارٹرز میں ایک پریس کانفرنس میں کیا جس کے بارے میں امکان ہے کہ یہ افغانستان میں ان کی آخری تقریر ہوگی۔
یادرہے کہ یہ اظہار خیال ایسے وقت میں سامنے آیاہے جب طالبان نے حال ہی میں افغانستان کے مختلف حصوں پر حملے شروع کردیئے ہیں اور بہت سارے علاقوں کو اپنے کنٹرول میں کرلیا ہے، واضح رہے کہ جنرل ملر کے یہ بیانات وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کے مابین حالیہ تناؤ کی ایک کھڑکی ہیں جبکہ کچھ انٹلی جنس اندازوں کے پیش نظر افغانستان سے امریکی انخلا کےمکمل کرنے کے ایک سے دو سال کے اندر اس ملک کی حکومت گر جائے گی۔
درایں اثنا پنٹاگون کے رہنماؤں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور طالبان کی نگرانی کی ضرورت پر مبنی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے متعدد امریکی فوجیوں کے افغانستان میں قیام کے لئے مہینوں سے دباؤ ڈالا ہوا ہےجس کے نتیجہ میں اس ملک کے صدرجو بائیڈن کا اپریل میں رد عمل حتمی سامنے آیاتھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ امریکی سفارتخانہ کی سکیورٹی فورسز کے سوا تمام امریکی فوجیں گیارہ ستمبر تک واپس آجائیں گی۔
قابل ذکر ہے کہ سینئر امریکی کمانڈر نے صحافیوں کو بتایا کہ انخلاء اس مرحلے پر پہنچ گیا ہےکہ وہ جلد ہی ستمبر 2018 میں شروع ہونے والے اپنے مشن کو ختم کردیں گے اور افغانستان کو الوداع کہہ دیں گے، آسٹن ملر نے امریکی انخلا کے بارے میں کہا کہ فوجی نقطہ نظر سے معاملات بہت اچھے انداز میں چل رہے ہیں۔
اگرچہ انہوں نے امریکی فوجوں کے انخلا کو مکمل کرنے کے لئے کوئی ٹائم ٹیبل فراہم نہیں کیا،تاہم سب سے اہم بات یہ ہے کہ طالبان ان امریکی اور بین الاقوامی افواج پر حملہ نہیں کرتے جو انخلا کر رہی ہیں بلکہ اس کی بجائے افغان سکیورٹی فورسز کے خلاف تشدد پر توجہ دے رہے جس میں عام شہری مارے جاتے ہیں۔