اسٹارمر کا دورۂ بھارت سفارتی نمائش یا برطانیہ کے نئے ایشیائی کردار کی تلاش؟

برطانیہ

?️

اسٹارمر کا دورۂ بھارت سفارتی نمائش یا برطانیہ کے نئے ایشیائی کردار کی تلاش؟
برطانوی وزیراعظم کئیر اسٹارمر کا حالیہ دورۂ بھارت، جس کے دوران کئی اقتصادی، دفاعی اور تکنیکی معاہدے طے پائے، ماہرین کے مطابق لندن کی اس کوشش کا حصہ ہے جس کا مقصد ایشیا میں اپنی پوزیشن کو ازسرِنو متعین کرنا اور چین کے بجائے ایک قابلِ اعتماد متبادل شراکت دار تلاش کرنا ہے۔
یہ اسٹارمر کا بطورِ وزیراعظم پہلا دورۂ بھارت تھا۔ دہلی میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں ایک ارب پاؤنڈ سے زائد کے سرمایہ کاری معاہدے طے پائے۔ برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ ان معاہدوں سے تقریباً 7000 نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
یہ معاہدے ہند–برطانیہ جامع اقتصادی و تجارتی معاہدے (CETA) کے تسلسل میں ہیں، جس کے تحت 2040 تک دوطرفہ تجارت کو 25 ارب پاؤنڈ تک بڑھانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
ممبئی میں برطانوی و بھارتی کاروباری رہنماؤں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسٹارمر نے کہا:بھارت برطانیہ کے مستقبل کے لیے ایک کلیدی اقتصادی شراکت دار ہے۔ ہم ایسی شراکت چاہتے ہیں جو ترقی، اختراع اور اعتماد کو یکجا کرے۔
تاہم برطانوی میڈیا اور تجزیہ کاروں نے اس دورے کو “ڈپلومیسی کی نمائش” قرار دیا ہے، ان کے بقول یہ سفر محض تجارتی نہیں بلکہ ایک سیاسی پیغام ہے — لندن کا چین سے فاصلہ بڑھانے اور بھارت کو نئے تزویراتی پارٹنر کے طور پر آگے لانے کا اشارہ۔
دونوں ملکوں نے تین بڑے ٹیکنالوجیکل منصوبوں پر اتفاق کیا ہے:ہند–برطانیہ کنیکٹیویٹی اور انوویشن سینٹر برائے 6G اور خلائی نیٹ ورکس،مشترکہ مصنوعی ذہانت مرکز (AI Centre)،اہم معدنیات کی پراسیسنگ کے لیے تعاون فورم۔
روزنامہ فائنانشل ٹائمز کے مطابق یہ اقدامات برطانیہ کی چین پر انحصار کم کرنے کی پالیسی کا حصہ ہیں، جبکہ رائٹرز نے لکھا کہ یہ معاہدے امریکہ کی تائید اور بھارت کے خیرمقدم کے ساتھ لندن کے لیے ایک “حقیقی متبادل” فراہم کر سکتے ہیں۔
دفاعی شعبے میں دونوں ممالک نے مشترکہ بحری و فضائی مشقوں کے تسلسل، اور “ریجنل میری ٹائم سیکیورٹی سینٹر” کے قیام پر اتفاق کیا۔
برطانیہ نے بھارت کو 350 ملین پاؤنڈ مالیت کے “ہلکے وزن کے کثیرالمقاصد میزائل (LMM)” فروخت کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی۔ ماہرین کے مطابق یہ سودا برطانیہ کی ایشیائی اسلحہ منڈی میں واپسی کی علامت ہے۔
بھارت نے برطانیہ کی نو یونیورسٹیوں کو ملک میں کیمپس کھولنے کی اجازت دے دی ہے، جن میں ساوتھ ہمپٹن، یارک، آبردین اور بریسٹل شامل ہیں۔یہ اقدام برطانوی میڈیا کے مطابق لندن کی “نرم طاقت (Soft Power)” کو مضبوط کرنے کا ذریعہ ہے، اگرچہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا فوری اقتصادی اثر محدود ہو گا۔
دونوں ملکوں نے ماحولیاتی فنانسنگ انیشی ایٹو اور گرین اسٹارٹ اپ فنڈ”کے قیام پر بھی اتفاق کیا۔البتہ، مائیگریشن اور ویزا کے معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اسٹارمر نے واضح کیا کہ ویزوں میں نرمی فی الحال ایجنڈے میں شامل نہیں، جس پر کاروباری حلقوں نے تنقید کی کہ برطانیہ کی صنعتوں کو ایشیائی ماہرین کی سخت ضرورت ہے۔
ایک اور اہم پہلو اسٹارمر کی بھارتی ڈیجیٹل شناختی نظام (Aadhaar) میں دلچسپی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہند کا ماڈل ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ٹیکنالوجی سے عوامی خدمات کو کیسے مؤثر بنایا جا سکتا ہے۔تاہم برطانوی میڈیا نے متنبہ کیا کہ ایسے نظام کو برطانیہ میں نافذ کرنا پرائیویسی اور نگرانی کے شدید مباحث کو جنم دے سکتا ہے۔

مشہور خبریں۔

ایوان کے احتجاج اور ڈپٹی اسپیکر کی تنبیہ کے باوجود وزرا غائب، پیپلزپارٹی کا واک آؤٹ

?️ 19 دسمبر 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) ایوان کا احتجاج، ڈپٹی اسپیکر کی تنبیہ

جلسے سے روکا گیا تو مینار پاکستان پر پوری قوم احتجاج کرے گی، عمران خان

?️ 20 ستمبر 2024راولپنڈی: (سچ خبریں) سابق وزیر اعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف (پی

صہیونی وزیر کی اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف سے غیر انسانی درخواست

?️ 24 اگست 2025سچ خبریں: صہیونی وزیر نے اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف سے

بحیرہ احمر دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ کا سب سے بڑا بحری چیلنج

?️ 22 فروری 2024سچ خبریں:امریکی بحریہ کے ایک اعلیٰ کمانڈر نے حال ہی میں ایک

بھارتی پارلیمنٹ میں نبی پاکؐ پر درود

?️ 4 جولائی 2024سچ خبریں: بھارتی اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے بھارتی پارلیمنٹ لوک سبھا

غزہ نے بین الاقوامی نظام کے ساتھ کیا کیا ہے؟ترک وزیر خارجہ

?️ 9 جون 2024سچ خبریں: ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ نے بین

یوکرینی صدر کے توہمات پر روس کا ردعمل

?️ 21 مئی 2025 سچ خبریں:روسی وزارت خارجہ نے زلنسکی کے دعوے کو توہمات بیمارگونه

کیا بائیڈن ہیریس کے حق میں الیکشن سے دستبردار ہوں گے ؟

?️ 10 جولائی 2024سچ خبریں: نوبل انعام یافتہ نے امریکی صدر سے کہا کہ وہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے