آئرن ڈرون یا نفسیاتی سایہ؟ دفاعی ناکامی کے بعد اسرائیل کا لیزر سسٹم متعارف

ڈرون

?️

آئرن ڈرون یا نفسیاتی سایہ؟ دفاعی ناکامی کے بعد اسرائیل کا لیزر سسٹم متعارف

صہیونی رژیم اپنی حقیقی عسکری طاقت سے زیادہ ایک مضبوط تاثر  قائم کرنے پر انحصار کرتا آیا ہے، اور لیزر دفاعی نظام کی تازہ رونمائی بھی اسی حکمتِ عملی کا حصہ دکھائی دیتی ہے۔ اسرائیل نے نئے لیزر پدافندی نظام آئرن بیم کو ایک بڑی کامیابی کے طور پر پیش کیا ہے، تاہم ماہرین کے مطابق یہ اقدام عملی برتری سے زیادہ نفسیاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے ہے۔

منگل کے روز اسرائیلی حکام نے سکیورٹی اور عسکری عہدیداروں کی موجودگی میں اس لیزر نظام کو باضابطہ طور پر فوج کے حوالے کرنے کا اعلان کیا۔ عبرانی میڈیا کے مطابق، اس نظام کا نیا نام ’’اور ایتان‘‘ رکھا گیا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ راکٹوں، مارٹروں اور ڈرونز کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم گزشتہ پانچ برسوں میں اس نظام کی کئی بار رونمائی کے باوجود اب تک اس کی کوئی نمایاں عملی کارکردگی سامنے نہیں آ سکی۔

یہ رونمائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب حالیہ برسوں میں اسرائیلی پدافندی نظام کو شدید ناکامیوں کا سامنا رہا۔ ایران کے ساتھ ۱۲ روزہ جنگ اور حزب اللہ لبنان کے ساتھ جھڑپوں کے دوران درجنوں میزائل اور ڈرون اسرائیلی دفاعی حصار کو عبور کرنے میں کامیاب ہوئے، جس سے ’’آئرن ڈوم‘‘ سمیت کثیرالسطح دفاعی نظام کی کمزوریاں واضح ہو گئیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، آئرن بیم کو متعارف کرانا دراصل اسی عسکری اور نفسیاتی نقصان کی تلافی کی کوشش ہے۔ اسرائیلی وزارتِ جنگ اس نظام کی سب سے بڑی خوبی اس کی کم لاگت اور تقریباً صفر آپریٹنگ خرچ کو قرار دیتی ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ لیزر ٹیکنالوجی کو سنگین تکنیکی مسائل درپیش ہیں۔

ان میں موسمی حالات سے شدید متاثر ہونا، محدود رینج تقریباً ۷ سے ۱۰ کلومیٹر، ایک وقت میں صرف ایک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت، بجلی کی فراہمی پر انحصار اور سائبر یا الیکٹرانک حملوں کے مقابل کمزوری شامل ہیں۔ یہی وجوہات ہیں کہ بڑے اور ہمہ جہت حملوں کی صورت میں اس نظام کی افادیت شدید طور پر محدود ہو جاتی ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ آئرن بیم زیادہ سے زیادہ موجودہ دفاعی نظاموں کا ایک ضمنی حصہ بن سکتا ہے، مگر یہ کسی بھی طرح جنگی توازن کو یکسر تبدیل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اسی لیے اس کی رونمائی کو ایک منظم نفسیاتی کارروائی سمجھا جا رہا ہے، جس کا مقصد اندرونی عوامی اعتماد بحال کرنا، خطے میں خوف پھیلانا اور عالمی سطح پر اسرائیل کی ٹیکنالوجیکل برتری کا تاثر قائم رکھنا ہے۔

بالآخر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس نظام کی کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ نہ تو بیانات میں ہوگا اور نہ ہی نمائشی تقاریب میں، بلکہ حقیقی میدانِ جنگ میں ہوگا، جہاں محورِ مقاومت کی صلاحیت اور ارادے اس طرح کی نفسیاتی چالوں کا اصل امتحان لیں گے۔

مشہور خبریں۔

کیا ترکی کی اگلی حکومت سیکولر ہوگی؟

?️ 6 اپریل 2023سچ خبریں:ترکی کے انتخابات میں 6 ہفتے باقی ہیں ثبوت فی الحال

ہمیں ایماندار ججز چاہئیں، عمران دار نہیں، مریم نواز

?️ 20 فروری 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز

پاکستان کا نئے ٹیرف سے متعلق مذاکرات کیلئے اعلیٰ سطح کا وفد امریکا بھیجنے کا فیصلہ

?️ 9 اپریل 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان نے امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کے

نٹن یاہو اتحاد کے ٹوٹنے کی پہلی نشانیاں سامنے آئی

?️ 8 مئی 2025سچ خبریں: معاریو اخبار نے ایک اعلیٰ سطحی ذرائع کے حوالے سے بتایا

ٹرمپ اور ایلون مسک کیوں آمنے سامنے آئے؟

?️ 7 جون 2025 سچ خبریں:ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان ٹیکس لایحہ پر اختلافات

عمران خان نے اپنی گرفتاری کا الزام آرمی چیف پر عائد کردیا

?️ 13 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران

سری لنکا کے سابق صدر بدعنوانی کے الزام میں گرفتار

?️ 22 اگست 2025سری لنکا کے سابق صدر بدعنوانی کے الزام میں گرفتار سری لنکا

عراق کے شیعہ رہنما نے فلسطینیوں کی حمایت میں ملک گیر احتجاج کی کال دے دی

?️ 15 مئی 2021بغداد (سچ خبریں) عراق کے شیعہ رہنما اور صدر دھڑے کے سربراہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے