امریکہ نے شامی کردوں کے سر سے ہاتھ کیوں اٹھا لیا؟

امریکہ نے شامی کردوں کے سر سے ہاتھ کیوں اٹھا لیا؟

?️

سچ خبریں:امریکی سفیر ٹام باراک نے واضح کیا ہے کہ واشنگٹن شامی کردوں کو خودمختار ریاست کا کوئی وعدہ نہیں دیتا، قسد کو اب دمشق میں ادغام کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ امریکی فوجی انخلاء اور ترکی-امریکہ ہم آہنگی سے کردوں کی سیاسی حیثیت مزید کمزور ہو گئی ہے۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ امریکہ نے شام میں قسد (کرد ملیشیا) جیسے گروہوں سے حمایت کا دامن کھینچ لیا ہے۔ پ.ک.ک کے ذیلی اداروں سے وابستہ یہ تنظیم اب خود کو سیاسی و عسکری تنہائی میں محسوس کر رہی ہے۔
امریکی سفیر ٹام باراک اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی برائے امورِ شام نے واضح کر دیا ہے کہ قسد دراصل ی.پ.گ ہے، اور ی.پ.گ پ.ک.ک ہی کا حصہ ہے۔ ہم کردوں کے ساتھ داعش کے خلاف تعاون ضرور کرتے رہے، لیکن ہم انہیں کسی خودمختار ریاست کا وعدہ نہیں دے سکتے۔
ترکی اور شام دونوں کا کہنا ہے کہ شمالی شام میں موجود قسد اور ی.پ.گ کے پاس دو ہی راستے ہیں
1. ہتھیار پھینکیں
2. شامی حکومت کی مرکزی فوج میں شامل ہو کر احمد الشرع کی قیادت کو قبول کریں
اگرچہ مظلوم عبدی (قسد کے سربراہ) نے پہلے ہی امریکہ کی ثالثی سے دمشق میں احمد الشرع کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا، مگر اب وہ اس پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹتے نظر آتے ہیں۔
ٹام باراک نے واشنگٹن اور نیویارک میں دو الگ تقریروں میں کہا کہ ہم کسی غیر ریاستی گروہ کو کسی خودمختار ملک کے اندر ریاست بنانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اگر کردوں نے سمجھداری نہ دکھائی تو دیگر آپشنز بھی موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اب شام سے نکل رہے ہیں۔ قسد کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچتا سوائے اس کے کہ وہ دمشق سے مذاکرات کرے اور اسی حکومت میں ضم ہو جائے۔
 1. عسکری کمان کا سوال
قسد کی خواہش ہے کہ شامی فوج میں ایک آزاد لشکر کی صورت میں شامل ہو، اور اس کی کمان بھی کردوں کے پاس ہو۔ لیکن دمشق اور انقرہ دونوں اس مطالبے کو مسترد کر چکے ہیں۔
 2. سیاسی و انتظامی ڈھانچہ
کرد اکثریتی علاقے جیسے کوبانی اور قامشلو میں قسد نے خودمختار طرزِ حکومت قائم کر رکھا ہے۔ کرد چاہتے ہیں کہ لامرکزیت یا غیرمرکوز حکومت کے عنوان سے یہ نظام قائم رہے۔ تاہم، شام اور ترکی دونوں اسے تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔
ترک سکیورٹی ذرائع کے مطابق، امریکہ نے شام میں اپنی 18 میں سے صرف 3 فوجی اڈے باقی رکھے ہیں، اور فوجیوں کی تعداد کو 250 تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
روزنامہ حریت نے دعویٰ کیا ہے کہ مظلوم عبدی، اسرائیلی ترغیب کی وجہ سے دمشق کے ساتھ طے شدہ معاہدے پر عمل سے گریزاں ہیں، لیکن چونکہ اب انہیں امریکہ سے مطلوبہ حمایت نہیں مل رہی، وہ مایوس ہو چکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، امریکہ اور ترکی کے مابین مفاہمت، اور واشنگٹن کی احمد الشرع کی حکومت سے عملی رویہ، شامی کردوں کے لیے حالات کو پیچیدہ تر بنا رہا ہے۔
قسد اب ایک بند گلی میں داخل ہو چکی ہے، اور فدرالی نظام یا خودمختاری کا خواب، امریکی پالیسی کی تبدیلی کے بعد ماضی کی بات بنتا جا رہا ہے۔

مشہور خبریں۔

خطہ کی موجودہ صورتحال کے بارے میں سید حسن نصراللہ کا اہم ترین جملہ

?️ 26 اکتوبر 2023سچ خبریں: قائد مزاحمت کا سب سے واضح پیغام خطے کی زندگی کے

ضمنی انتخابات میں کامیابی کیلئے پی ٹی آئی ڈور ٹو ڈور مہم چلائے گی۔

?️ 12 جولائی 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخابات میں کامیابی کیلئے تحریک انصاف ایڑی

مشرق وسطیٰ میں بحران پیدا کرنے کے بحران زدہ امریکی معیشت پر اثرات

?️ 10 اکتوبر 2024سچ خبریں: سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ

سجل علی، عدنان صدیقی سمیت دیگر کو سول اعزازات سے نواز دیا گیا

?️ 24 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کی نامور اداکارہ سجل علی، سینئر اداکار

عدالت کا مونس الہیٰ کے اٹھائے گئے دوست کو پیش کرنے کا حکم

?️ 8 جنوری 2023لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے مبینہ طور پر حراست میں لیے

یمنی تحریک انصار اللہ: صیہونی حکومت کے لیے حقیقی حیرتیں آنے والی ہیں

?️ 2 ستمبر 2025سچ خبریں: یمن کی انصار اللہ تحریک کے سیاسی بیورو کے رکن

پنجاب حکومت ہماری آڑ میں وزیراعظم کو نشانہ بنارہی ہے، یہ سازش کامیاب نہیں ہوگی، شرجیل انعام میمن

?️ 5 اکتوبر 2025کراچی: (سچ خبریں) سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا

اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی برسی پر حماس کا بیان

?️ 31 جولائی 2025سچ خبریں: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اپنے سابق سیاسی دفتر کے سربراہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے