واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی حکام نے جانسن اینڈ جانسن کی بنائی ہوئی کورونا ویکسین کے بارے میں متعدد شکایات آنے کے بعد اس کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی نے ہسپتالوں اور تمام ویکسینیشن سینٹرز کو جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کے استعمال سے روک دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کے استعمال کے بند ویکسین لگوانے والے افراد کے خون جمنے یا گاڑھے ہونے کی شکایات کے بعد اس کے استعمال کو روکنے کے احکامات جاری کیے گئے۔
رپورٹ میں نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین لگوانے والے 6 افراد میں شدید بلٹ کلاٹس یعنی خون جمنے کی شکایات سامنے آئی تھیں، جس کے بعد اس کے استعمال پر پابندی لگائی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جن 6 افراد میں بلڈ کلاٹس یعنی خون جمنے کی شکایات تھیں، ان میں سے ایک خاتون ہلاک ہوگئیں تھیں جب کہ دوسری کو انتہائی تشویش ناک حالت مین ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔
ویکسین میں بلڈ کلاٹس کی شکایات سامنے آنے اور اس کے استعمال کی بندش کے بعد جانسن اینڈ جانسن کے مارکیٹ شیئر میں 3 فیصد تک کمی بھی دیکھی گئی۔
جانسن اینڈ جانسن سے قبل فائزر اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین سمیت دیگر ویکسینز میں بھی دنیا کے مختلف ممالک میں یہی شکایات سامنے آئی تھیں اور ایسے ممالک میں کچھ ہفتوں کے لیے ویکسین کے استعمال کو روک دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکا کی ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی فوڈ ایند ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے فروری کے اختتام پر جانسن اینڈ جانسن کی سنگل ڈوز ویکسین کے استعمال کی منظوری دی تھی، دیگر ویکسینز کے مقابلے جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کا ایک ڈوز ہی کورونا سے بچاؤ کے لیے کافی ہوگا اور امریکا کے بعد یورپ کے متعدد ممالک نے بھی اس کے استعمال کی منظوری دی تھی۔
جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کی ایک اور خاص بات یہ تھی کہ اس ویکسین کو دیگر ویکسینز کے مقابلے صرف فرج کے درجہ حرارت پر تین ماہ تک اسٹاک کیا جا سکتا ہے۔
اگرچہ اس ویکسین کے نتائج دوسری ویکسینز کے مقابلے کم افایت والے تھے، تاہم ماہرین کا ماننا تھا کہ سنگل ڈوز ہونے کی وجہ سے جانسن اینڈ جانسن کی افادیت دیگر کے مقابلے زیادہ ہے، جانسن اینڈ جانسن نے امریکی حکام کو مارچ کے وسط تک 2 کروڑ ڈوز فراہم کیے تھے اور باقی 10 کروڑ ڈوز جون تک فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، تاہم ویکسین کے استعمال کے چند ہفتوں بعد اس کے استعمال کو فوری طور پر بند کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے۔