?️
سچ خبریں:سابق صیہونی وزیراعظم ایہود باراک نے نیتن یاہو پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی کارروائیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں اور ان کے اثرات برسوں تک دنیا یاد رکھے گی۔
سابق صیہونی وزیر اعظم ایہود باراک نے صیہونی فوجی ریڈیو کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں بنیامین نیتن یاہو پر کڑی نکتہ چینی کی اور کہا کہ جو کچھ اسرائیل نے نوار غزہ میں کیا وہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے اور اس کا اثر سالہا سال تک عالمی یادداشت اور عوامی بحثوں میں برقرار رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ جنگ بندی کے خلاف امریکی ویٹو صیہونیوں کے قتل اور نسل کشی کے لیے ایک بلینک چیک ہے
انہوں نے خبردار کیا کہ صورتحال کے یہ وثائق اور شواہد عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف سنگین تاثر قائم کریں گے، باراک نے مزید کہا کہ اگرچہ حکومتِ امریکہ کی جانب سے پیش کردہ ٹرمپ منصوبہ بعض حلقوں کے نزدیک اسرائیل کے لیے پرکشش ہے، مگر یہ منصوبہ بنیامین نیتن یاہو کے لیے ایک سیاسی شکست بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
ان کے بقول نیتن یاہو نے ماضی میں کسی حتمی سمجھوتے کو کامیابی سے ہم آہنگ کرنے کی خواہش ظاہر نہیں کی بلکہ اکثر اوقات کسی بھی معاہدے کو ناکام بنانے کی راہ تلاش کی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں باراک نے کہا کہ نیتن یاہو کا بنیادی ارادہ معاہدے تک پہنچنے کا نہیں بلکہ الفاظ کے کھیل اور سیاسی بیانات کے ذریعے منتخب نفع و فائدے حاصل کرنا رہا ہے۔
وہ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جو بیانات اور پالیسی بیانات کابینہ اور سکیورٹی کونسل میں دہرائے جا رہے ہیں، وہ در حقیقت خیالی سکیورٹی (security illusions) سے زیادہ کچھ نہیں۔
باراک نے کنسٹ کے خارجہ امور اور سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے ذکر کیا کہ نتانیاہو نے واضح طور پر کہا ہے کہ غزہ کے عمارتوں کو تباہ کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہاں کے لوگ واپس لوٹ کر دوبارہ اپنے گھروں میں رہنے کے قابل نہ ہوں۔
وہ کہتے ہیں کہ یہ رویّہ بین الاقوامی قانون میں بیان کردہ اسی قسم کے اعمال کے مترادف ہے جنہیں جنگی جرم قرار دیا جاتا ہے، ان کے مطابق غزہ میں ہونے والی تباہی اور بے گھر کرنے کی پالیسیاں آئندہ برسوں میں عالمی سطح پر بحث و تحقیق اور عدالتی حوالوں کا حصہ بنیں گی۔
باراک نے یہ بھی کہا کہ حماس نے جو کچھ اسرائیل کے لیے انجام دیا وہ بھلایا نہیں جا سکتا
اس نے اسرائیل کے اندرونی محفوظ علاقوں میں ایسی جغرافیائی و سکیورٹیاتی شکست درج کروا دی کہ آج بین الاقوامی سیاسی، سفارتی اور عوامی سطح پر حماس کو ایک نئی فتح کا موقع ملا ہے، انہوں نے اشارہ دیا کہ ایک سال سے زائد عرصے میں حماس نے جو سیاسی-سفارتی کامیابیاں حاصل کیں ان کے نتیجے میں دنیا کے کئی ممالک نے فلسطینی حکومت کو تسلیم کرنے کے معاملات اٹھا لیے ہیں اور اس کے سیاسی نتائج اب چیلنج بن چکے ہیں۔
مزید برآں باراک نے فوجی نقطۂ نظر سے حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کی کسی قابلِ عمل حکمتِ عملی کی عدم موجودگی کی طرف اشارہ کیا۔ ان کے الفاظ میں اگرچہ کلاسیکی معنوں میں حماس کی عسکری قوت پہلے ہی کافی حد تک کمزور سمجھی گئی تھی، مگر ایک سال بعد بھی حماس کے جنگجو مختلف صورتوں میں موجود اور متحرک دکھائی دیتے ہیں۔
کبھی وہ کمانڈ ڈھانچے سے منسلک نہیں ہوتے مگر بدستور مزاحمت جاری رکھتے ہیں۔ باراک نے بتایا کہ طویل عرصے سے رونما ہونے والی پارٹیزن وارفیئر اور مقامی مزاحمتوں کو ختم کرنے میں ماضی میں بھی ناکامی رہی ہے اور یہی تجربات غزہ کے تناظر میں بھی دہرائے جا رہے ہیں۔
آخر میں انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ اس وقت چلنے والی جنگ دراصل اسرائیل کی بقا یا قومی بقا کا معاملہ نہیں بلکہ زیادہ تر سیاسی اتحادوں کی بقا اور خاص طور پر نیتن یاہو کی اقتدار میں رہنے کی کوششوں سے جڑی ہوئی نظر آتی ہے۔
مزید پڑھیں:غزہ میں قتل عام نسل کشی نہیں تو پھر کیا ہے: وانس
باراک کی یہ تنقیدیں اندرونی اسرائیلی سیاست اور حکومت کی پالیسیوں پر سنگین سوالات اٹھاتی ہیں اور عالمی سطح پر بھی ان کے بیانات پر بحث مباحثہ جاری ہے۔


مشہور خبریں۔
نیتن یاہو کی کابینہ کا ہونا چاہیے:سابق صیہونی وزیراعظم
?️ 30 جون 2025 سچ خبریں:سابق صیہونی وزیراعظم ایہود باراک نے کابینۂ نیتن یاہو کو
جون
یمن کی جنگ اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے: انصاراللہ
?️ 29 دسمبر 2021سچ خبریں:یمنی عوامی تنظیم انصاراللہ کی سیاسی کونسل کے ایک رکن نے
دسمبر
گوگل ڈیٹا چوری کرنے کے مقدمے میں پیسے دینے پر رضامند
?️ 30 دسمبر 2023سچ خبریں: انٹرنیٹ سرچ انجن کی سب سے معروف ویب سائٹ گوگل
دسمبر
امریکی شہریوں کا صہیونیوں کے ہاتھوں عائشہ نور کی شہادت پر احتجاج
?️ 9 ستمبر 2024سچ خبریں: امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں صہیونی فوج کے ہاتھوں ترک ۔
ستمبر
پی ٹی آئی کارکنان کو پارٹی چھوڑنے پر اکسانے پر پرویز خٹک کو شوکاز نوٹس جاری
?️ 22 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی کے
جون
غزہ میں مستقل جنگ بندی نافذ ہونی چاہیے: یورپی کمیشن کی صدر
?️ 9 اکتوبر 2025سچ خبریں: یورپی کمیشن کی صدر اورسولا وان ڈیر لیین نے آج سوشل
اکتوبر
پورے مشرق وسطی کو جنگ میں کون ڈھکیل رہا ہے؟
?️ 29 جنوری 2024سچ خبریں: حماس کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ ہم نے
جنوری
شہباز شریف کی کمزور مخلوط حکومت کو کن چیلنجز کا سامنا ہے؟
?️ 6 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) نو منتخب وزیراعظم نے اقلیتی حکومت جوکہ مختلف
مارچ