امریکہ انسانی حقوق کے نظام کو کمزور کر رہا ہے: نیویارک ٹائمز

امریکہ انسانی حقوق کے نظام کو کمزور کر رہا ہے: نیویارک ٹائمز

?️

سچ خبریں:امریکہ فلسطینی حقوق کے لیے کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں پر پابندیاں لگا کر بین الاقوامی انصاف اور انسانی حقوق کے نظام کو کمزور کر رہا ہے۔

امریکی روزنامہ نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ جب دنیا دوسری عالمی جنگ کے خوف سے باہر آئی اور عہد کیا کہ ایسا پھر کبھی نہیں ہو گا، تو اقوام نے بین الاقوامی انصاف کے نظام کی بنیاد رکھی جو آج زمین پر بدترین جرائم کے خلاف کام کرتا ہے لیکن آج، امریکہ اس نظام کو تباہ کرنے کی سرگرم کوشش کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:انسانی حقوق کے امریکی کھوکھلے دعوے:ایرانی عہدہ دار

امریکی اخبار کے مطابق ٹرمپ حکومت نے 4 ستمبر کو تین ممتاز فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں پر پابندیاں عائد کیں جن میں شامل ہیں:

  • الحق، جس کی بنیاد 1979 میں رکھی گئی اور یہ غزہ اور مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دینے میں پیش پیش ہے۔
  • المیزان انسانی حقوق کی تنظیم ، جو دو دہائیوں سے غزہ میں جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں کو باقاعدگی سے ریکارڈ کر رہا ہے۔
  •  (PCHR) انسانی حقوق کی تنظیم جو طویل عرصے سے خاص طور پر غزہ کے متاثرین کو قانونی مدد فراہم کر رہی ہے۔

اس کے علاوہ، امریکی حکومت نے جون میں ایک اور فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیم الضمیر پر بھی پابندیاں عائد کیں۔

یہ اقدام ٹرمپ حکومت کی اس وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے جو فلسطینیوں کے لیے انصاف کے حق میں کام کرنے والے افراد کو نشانہ بنا رہی ہے۔ امریکی حکومت نے کہا کہ ان پابندیوں کی وجہ یہ ہے کہ یہ تینوں تنظیمیں اسرائیل کی رضا مندی کے بغیر بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کی صیہونی شہریوں کے خلاف تحقیقات میں مدد کر رہی تھیں۔

تاہم، امریکی حکومت نے اس عدالت کے عہدیداروں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں، جنہوں نے اسرائیلی افواج کے ممکنہ جرائم کے بارے میں تحقیقات شروع کی ہیں؛ اس عدالت نے سابق وزیر جنگ یوآو گالانت اور وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کی ہیں۔

امریکہ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر، ان کے معاونین، 6 ججوں اور اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر فرانچسکا آلبانزے پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں، جو غزہ اور مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی صورتحال پر کام کر رہی ہیں۔

فلسطینیوں کے معاملے سے ہٹ کر، ٹرمپ حکومت نے قانون کی حکمرانی، انسانی حقوق کی حمایت اور بین الاقوامی انصاف کو کمزور کیا ہے، جو عالمی قانون پر مبنی نظام کے بنیادی ستون ہیں۔

ٹرمپ حکومت نے اقوام متحدہ کے بجٹ میں بھی بڑی کمی کی اور مزید کٹوتیوں کی دھمکی دی، اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے بھی علیحدگی اختیار کی۔

تقریباً تمام امریکی غیر ملکی امداد، جو انسانی حقوق کے علمبرداروں کی مدد اور دنیا بھر میں ہنگامی امداد فراہم کرتی تھی، اچانک روک دی گئی۔

مزید برآں، امریکی محکمہ خارجہ کی ڈیموکریسی، انسانی حقوق اور محنت (DRL) کے ساتھ ساتھ مہاجرین، خواتین اور عالمی انصاف کے دفاتر کی مالی امداد میں کمی نے امریکی انسانی حقوق کے وعدے کو مزید کمزور کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ الحق، المیزان اور PCHR نے انتہائی مشکل حالات میں صیہونی حکام، مسلح گروہوں اور کاروباری اداروں کی جانب سے انسانی حقوق اور ماحولیات کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کیا،یہ تنظیمیں فلسطینی متاثرین کی آواز ہیں اور مظالم کی داستانیں پیش کرتی ہیں۔

یہ تنظیمیں تقریباً دو سال سے غزہ میں بہادری سے کام کر رہی ہیں، المیزان اور PCHR غزہ میں موجود ہیں، جبکہ الحق رام اللہ میں ہے اور وہاں بھی عملہ موجود ہے،یہ بمباری، ہلاکتوں، زخمیوں، قریبی رشتہ داروں کے متاثر ہونے، بھوک اور زبردستی بے گھر ہونے جیسے حالات کا سامنا کر چکے ہیں۔

 7 ستمبر 2024 کو اسرائیل نے غزہ میں PCHRکے ہیڈکوارٹر کی عمارت مسمار کر دی نیز  المیزان کے دفاتر بھی نقصان اور تباہی کا شکار ہوئے۔

مزید پڑھیں: فرانس کی صورتحال اور مغربی ممالک کے انسانی حقوق کے کھوکھلے دعوے

امریکی پابندیاں نہ صرف ان کی اہم کام کی راہ میں رکاوٹ ڈالیں گی بلکہ انسانی حقوق کے علمبرداروں کے لیے ایک خطرناک پیغام بھی بھیجیں گی کہ طاقتور کھلاڑی یا ان کے اتحادی ان کی سرگرمیوں میں مداخلت کر سکتے ہیں۔ فلسطینی تنظیموں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی اسرائیل کے اقدامات کی تحقیقات کی کھل کر حمایت کی اور عدالتی دستاویزات فراہم کیں۔

یاد رہے کہ ایمسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے دہائیوں سے ان تنظیموں کے ساتھ تعاون کیا ہے، اور ان کا کام نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کے لیے اہم ہے،یہ سرگرمیاں عالمی سطح پر انصاف کے حصول میں حصہ ڈالتی ہیں۔ معتبر بین الاقوامی عدالتی نظام نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ازالہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت اس نظام کا اہم ستون ہے، جو 1998 کے معاہدے کے تحت قائم ہوئی، یہ عدالت اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف بھی جوابدہی یقینی بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے، لیکن اب اس طاقت کو خطرہ لاحق ہے۔

مشہور خبریں۔

قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں بات کرنے والے فوجیوں کے ساتھ صیہونی فوج کا سلوک

?️ 17 اکتوبر 2024سچ خبریں: اسرائیلی فوج نے غزہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے

چین کی امریکہ کو سخت وارننگ

?️ 26 اپریل 2025سچ خبریں:چین نے ایک سخت بیان میں واشنگٹن کی عالمی پالیسیوں پر

صہیونی اب بھی 7 اکتوبر کے آپریشن کے ڈیزائنرز کی تلاش

?️ 11 دسمبر 2023سچ خبریں:غزہ کی پٹی میں 7 اکتوبر کے آپریشن میں صیہونی حکومت

انتخابات کے بارے میں مولانا فضل الرحمان کا بیان

?️ 4 جولائی 2024سچ خبریں: جمعیت علمائے اسلام  کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا

امریکی طاقت رو بہ زوال

?️ 20 نومبر 2023سچ خبریں:امریکہ گزشتہ چند سالوں میں اور دنیا کی معاشی صورتحال کے

نواز شریف 4 سالہ خود ساختہ جلا وطنی کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔

?️ 21 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) قائد مسلم لیگ (ن) اور سابق وزیراعظم نواز

بین الاقوامی علما تنظیم کے سربراہ کی سید حسن نصراللہ سے ملاقات

?️ 25 ستمبر 2022سچ خبریں:مزاحمتی تحریک کی حامی بین الاقوامی علما تنظیم کے سربراہ شیخ

ایل پی جی کی کھیپ موصول ہونے کے حوالے سے پاکستان حقائق کی جانچ کر رہا ہے، وزارت توانائی

?️ 28 ستمبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وزارت توانائی نے کہا ہے کہ روس کی جانب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے