سچ خبریں:انصاراللہ یمن کے رہنما عبدالملک الحوثی نے اپنی تازہ تقریر میں خطے کے اہم مسائل اور موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی۔
المسیرہ نیوز ایجسنی کی رپورٹ کے مطابق انصاراللہ یمن کے رہنما عبدالملک الحوثی نے کہا کہ شہداء کا مشن ہماری راہ اور منزل کا تعین کرتا ہے، یمن کی قوم نے ابتدا ہی سے قرآن کی تعلیمات کو اپنے سفر کے لیے مشعل راہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: لبنان میں ہمہ گیر جنگ پر مزاحمتی عناصر کا رد عمل
انہوں نے مزید کہا کہ قومیں ان افراد کی قربانیوں کو سراہتی ہیں جو دشمنوں سے نجات دلانے اور ان کی شرارتوں کو روکنے کے لیے اپنی جانیں قربان کرتے ہیں، شہداء کا مقام بلند اور قابل فخر ہے، کیونکہ انہوں نے اپنی جانیں اللہ کی راہ میں دی ہیں۔
الحوثی نے کہا کہ آج کی دنیا میں امریکہ، اسرائیلی رژیم اور ان کے حامی سب سے بڑے شرپسند اور مجرم ہیں۔
افسوس ہے کہ ہماری امت کے بہت سے افراد ان کے جھوٹے نعروں اور حقوق انسانی کے دعووں سے متاثر ہو جاتے ہیں۔
یہ دعوے محض عوام اور میڈیا کو دھوکہ دینے کے لیے ہیں، جبکہ ان کے اعمال انتہا درجے کی وحشیانہ اور کرپٹ ہیں۔
انہوں نے مغربی ممالک کی تاریخ پر تنقید کرتے ہوئے کہا: امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی تاریخ جرائم اور بربادی سے بھری ہوئی ہے۔
مغرب جنگلوں کے وحشی درندوں سے بھی زیادہ ظالم ہے، یہ ممالک لاکھوں انسانوں کو بدترین انداز میں قتل کر چکے ہیں۔ امریکہ نے اپنی بنیاد مقامی سرخ پوشت آبادی کے قتل عام پر رکھی۔
عبدالملک الحوثی نے مزید کہا کہ یورپی استعمار نے لاکھوں بچوں، خواتین اور بزرگوں کو قتل کر کے وہ زمینیں قبضے میں لے لیں جنہیں آج امریکہ کہا جاتا ہے۔
یہی امریکہ، جو دنیا میں امن کے سب سے زیادہ دعوے کرتا ہے، چند لمحوں میں ایٹمی بم سے لاکھوں افراد کو قتل کر دیتا ہے، ویتنام، عراق، اور افغانستان میں بھی امریکہ نے لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
انہوں نے اسرائیل اور مغربی ممالک کی سازشوں پر بات کرتے ہوئے کہا: امریکہ اور اس کے اتحادی اسرائیل کے ساتھ مل کر فلسطین، لبنان، شام، اردن اور مصر میں جرائم کے شریک رہے ہیں۔
برطانیہ اور فرانس نے صیہونی گروہوں کو فلسطین بھیجنے اور انہیں مسلح کرنے میں تعاون کیا۔
الحوثی نے کہا: صیہونی اور امریکی رہنماؤں کے بیانات خطے کے ممالک پر قبضے کی نیت ظاہر کرتے ہیں۔
یہ باتیں مشرق وسطیٰ کے نقشے کو مکمل کنٹرول میں لینے کے منصوبے کا حصہ ہیں۔ حتیٰ کہ غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کے فیصلے بھی امریکہ کو قابل قبول نہیں ہیں۔
انہوں نے عرب ممالک کی کمزوری پر بات کرتے ہوئے کہا: عرب ممالک ماضی میں دشمن کے خلاف وقتی اور غیر منظم ردعمل دیتے تھے، جو جلد ختم ہو جاتا تھا۔
لیکن آج لبنان کے مجاہدین دشمن کے ٹھکانوں پر حملے کر رہے ہیں، یہاں تک کہ حملے یافا تک پہنچ چکے ہیں۔
عبدالملک الحوثی نے مزید کہا: لاکھوں صیہونی ہر روز پناہ گاہوں کی طرف بھاگتے ہیں، اور خطرے کے الارم مسلسل بج رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: مزاحمتی تحریک کو کیا کرنا چاہیے اور عرب ممالک کیا کر رہے ہیں؟ عراقی مزاحمتی تحریک کے ایک عہدیدار کا انڑویو
عراقی مزاحمتی فورسز نے اس ہفتے 18 کارروائیاں کیں، جبکہ یمنی فورسز نے امریکی جنگی جہازوں جیسے آیزن ہاور کو نشانہ بنایا، جو بحر احمر سے فرار ہو چکے ہیں۔
ناؤ لنکن بھی بحر عرب سے پیچھے ہٹ رہی ہے ،یمن کے ہزاروں افراد، مشکلات کے باوجود، اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے تیار ہیں۔