سچ خبریں:غزہ کے خلاف مسلسل جنگی کارروائیوں کے نتیجے میں اسرائیل کو شدید اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت کو اس وقت ایک بےمثال بجٹ خسارے کا سامنا ہے، جو 36 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔
الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی معیشت کی موجودہ حقیقت سرکاری بیانات سے کہیں زیادہ سنگین ہے،عبری زبان کے معروف اخبار کالکالیست نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت، خاص طور پر وزیراعظم نتن یاہو اور وزیر خزانہ، معاشی پالیسیوں کی کامیابی کے حوالے سے جھوٹے دعوے کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: صیہونیوں نے ایک سال میں کیا پایا کیا کھویا؟
کالکالیست نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ 2024 کے بجٹ خسارے کی مقدار اسرائیلی معیشت کی گرتی ہوئی حالت کو واضح کرتی ہے۔
– اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بےتحاشا اضافہ ہو چکا ہے۔
– معیشت کی شرح نمو میں نمایاں کمی آئی ہے۔
– غزہ کے خلاف جنگ کے اخراجات 2024 کے اختتام تک 67 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہوں گے۔
یہ جنگی اخراجات اسرائیل کی معیشت پر غیرمعمولی دباؤ ڈال رہے ہیں۔
کالکالیست کا کہنا ہے کہ ان اخراجات نے اسرائیلی کابینہ کے بجٹ کو مکمل طور پر بے قابو کر دیا ہے اور موجودہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں کی ناکامی کو اجاگر کیا ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونیوں نے ایک سال میں کیا پایا کیا کھویا؟
نیتن یاہو حکومت کی جنگی پالیسیوں نے اسرائیل کو نہ صرف سفارتی طور پر تنہا کیا ہے بلکہ معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
ماہرین کے مطابق، اگر اسرائیلی حکومت اپنی موجودہ پالیسیوں پر نظرثانی نہیں کرتی، تو یہ بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے، جس کے اثرات طویل مدت تک محسوس کیے جائیں گے۔