مقبوضہ بیت المقدس (سچ خبریں) 21 اگست سنہ 1969 تاریخ اسلام کا وہ سیاہ ترین دن تھا جب ایک یہودی انتہاپسند نے مسجد اقصیٰ کو آگ لگادی جس نے پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کردیا، اس واقعے کی 51 ویں سالگرہ کے موقع پر فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت نے فلسطینی قوم سے اہم اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کو نذر آتش کرنے کی برسی کے موقع پر اس دہشت گردی کے خلاف ہونے والے مارچ میں حصہ لیں۔
تفصیلات کے مطابق مسجد اقصیٰ میں آگ لگنے کی 51 ویں سالگرہ کے موقع پر کل جاری کردہ ایک بیان میں حماس نے مسجد اقصیٰ کو فلسطینیوں کے لیے سرخ لکیر قرار دیا اور یوم الاقصیٰ کی برسی کے موقع پر ہونے والے مارچ میں وسیع پیمانے پر شرکت کا مطالبہ کیا۔
فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری قوم ان لوگوں کے ہاتھ کاٹ دے گی جو مسجد الاقصیٰ پر حملہ کرنا چاہتے ہیں۔
مسجد اقصیٰ سے شیخ راید صلاح (مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی اسلامی تحریک کے سربراہ) کی گرفتاری اور مسجد اقصیٰ سے بے دخل کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے حماس نے کہا کہ یہ اقدام صہیونی دشمن کی جانب سے مقدس مقام کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی حکومت نے منگل کے روز 1948 کے مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ راید صلاح کی قید میں مزید چھ ماہ کی توسیع کر دی تھی۔
حماس کی جانب سے جاری کردی بیانیہ کے اختتام پر اس بات پر زور دیا گیا کہ فلسطینیوں کا آپسی اتحاد اور دشمن کے خلاف متحد موقف، قابضین اور ان کے مذموم منصوبوں کے خلاف سب سے مضبوط ہتھیار ہے۔
یاد رہے کہ 21 اگست 1969 کو تاریخ اسلام کا وہ سیاہ ترین دن تھا کہ جب ایک ایسا بھیانک اورالمناک واقعہ پیش آیا کہ جس نے پوری امت مسلمہ کے جذبات کو مجروح کر دیاو یہ وہ منحو س دن تھا کہ جب مسلمانوں کے قبلہ اول اور آسمانی ادیان کی تعلیمات کے مطابق مقدس ترین مقامات میں سے ایک مقد س مقام مسجد اقصیٰ کو صہیونیوں نے آگ لگا کر اُسے بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔
مائیکل ڈنز روہن نامی ایک انتہا پسند یہودی نے مسجد اقصیٰ کے مشرقی حصے کو آگ لگا دی، اس دوران تاریخی منبر بشمول صلاح الدین منبر سمیت مختلف حصوں کو آگ لگا دی گئی۔