اسرائیلی اور فلسطینی مظاہرین کے مابین شدید جھڑپیں، 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے

اسرائیلی اور فلسطینی مظاہرین کے مابین شدید جھڑپیں، 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے

یروشلم (سچ خبریں) رمضان المبارک کے مہینے کے آغاز کے ساتھ ہی فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے مابین شدید جھڑپوں اور پرتشدد واقعات کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا لیکن تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ان جھڑپوں میں گذشتہ روز مزید شدت آگئی جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جبکہ اسرائیلی پولیس نے 50 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق فلسطینی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان رمضان میں ہونے والے تنازع کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

جمعرات کی رات سے جمعہ کی صبح تک پولیس نے فلسطینی اور اسرائیلی مظاہرین کے درمیان تصادم کو روکنے اور انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی، فلسطیی مظاہرین نے کچرے کو آگ لگا دی جبکہ اسرائیلی مظاہرین نے عربوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

فلسطینی مظاہرین یروشلم کے تاریخی دمشق گیٹ پر جمع تھے جبکہ اسرائیلی مظاہرین ان سے چند سو میٹر کے فاصلے پر وجود تھے اور انہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے پانی کی توپ کے ساتھ ساتھ راستے میں بکتر بند گاڑیاں بھی کھڑی کردی تھیں۔

فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے انہیں شہر کے شمال میں واقع تاریخی مقام اور فلسطینیوں کی رہائش گاہ سے متصل جفہ پر رمضان کی شام میں معمول کے مطابق اجتماع کے انعقاد سے روکنے کی کوشش کی ہے۔

سوشل میڈیا پر فلسطینی نوجوانوں کو انتہائی راسخ العقیدہ یہودیوں کو تھپڑ مارنے یا تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیوز وائل ہو گئی ہیں اور اسرائیل کے دائیں بازو کے سیاستدانوں نے پولیس سے سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے، تاہم دوپہر تک پرتشدد واقعات کا سلسلہ اس وقت رک گیا جب 60 ہزار کے قریب مسلمان نمازیوں نے قدیم مسجد اقصیٰ میں ظہر کی نماز ادا کی۔

جمعرات کی رات سینکڑوں قوم پرست اسرائیلی وسط یروشلم سے دمشق کے گیٹ کی طرف روانہ ہوئے جس کو دیکھتے ہوئے پولیس نے راستہ بند کردیا تھا۔

انہوں نے مارچ کرتے ہوئے عرب مردہ باد کے نعرے لگائے جبکہ کچھ لوگوں نے بینر بھی اٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گرد مردہ باد کے نعرے درج تھے، مظاہرے میں شریک 40 سالہ ڈیوڈ نے کہا کہ میں یروشلم سے بہت دور رہتا ہوں لیکن یہاں اپنے لوگوں کی حمایت کرنے آیا ہوں، میں یہودی اور ایک محب وطن ہوں اور مجھے اپنے ملک پر فخر ہے۔

پولیس اسرائیلی مظاہرین کو پانی کی توپ سے منتشر کر کے انہیں فلسطینیوں سے 600 کلومیٹر دور پرانے دروازے سے دور رکھنے کی کوشش کی

دوسری جانب امریکی سفارتخانے نے انگریزی، عبرانی اور عربی زبان میں جاری ایک بیان میں تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اشتعال انگیزی کے خاتمے اور دوبارہ پرامن ماحول کی بحالی پر زور دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے