سچ خبریں: ایرانی وزیر خارجہ نے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران خطے میں جنگ یا کشیدگی بڑھانے کا خواہاں نہیں ہے، لیکن دشمن کی جانب سے کسی بھی ممکنہ صورتحال کے لیے تیار ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اس انٹرویو میں خطے کی تازہ ترین صورتحال پر ایران کا مؤقف بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر کوئی دشمن اسے مجبور کرے تو ایران پوری تیاری کے ساتھ جواب دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت کے خاتمے کے بارے میں ایرانی رہنماؤں کے اظہار خیال
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی ہمارا عزم آزما سکتے ہیں۔ ہم دیکھیں گے کہ حملہ کیسے ہوگا اور اس کے مطابق اپنے ردعمل کی نوعیت کا فیصلہ کریں گے جس کا ہم مکمل جائزہ لیں گے۔
عراقچی نے مزید کہا کہ اسرائیل خطے میں جنگ کو پھیلانے اور دیگر ممالک کو اس میں شامل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران واحد ملک نہیں جو اس جنگ کو پھیلانا نہیں چاہتا، بلکہ سب اس جنگ کی تباہ کاریوں سے واقف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمت اسرائیل کے خلاف جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
نیتن یاہو نے غزہ میں حماس کو ختم کرنے کا جو مقصد طے کیا تھا، اسے پورا نہیں کیا اور لبنان میں بھی اسے اسی صورتحال کا سامنا ہوگا۔
عراقچی نے کہا کہ ہماری حمایت صرف سیاسی اور سفارتی نہیں ہوگی، بلکہ ہم جو کچھ ضروری ہوگا فراہم کریں گے۔
ہم کبھی مزاحمت کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، میں نے بیروت میں واضح کیا کہ ایران کبھی مزاحمتی محاذ کا ساتھ نہیں چھوڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ بیروت میں ان کی ملاقاتیں سنجیدہ اور مفید رہیں اور ان میں کوئی تناؤ نہیں تھا، ہم لبنان کی حکومت اور مزاحمت کے فیصلوں کی حمایت کریں گے۔
عراقچی نے کہا کہ ہم نے جنگ بندی، جرائم کو روکنے، قتل و غارت اور تباہی کے خاتمے کے بارے میں مشاورت کی۔ خطے کے بڑے ممالک اس کشیدگی کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
سعودی عرب کا اس خطے میں اہم کردار ہے اور قطر بھی ایک مؤثر ملک ہے۔ ہم ان دونوں ممالک کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا ایران ایٹم بم بنا رہا ہے؟سی آئی کے ڈائریکٹر کا بیان
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے ساتھ سفارتی رابطے دیگر ممالک کے ذریعے برقرار ہیں اور ہم غیر مستقیم تبادلہ خیال کرتے ہیں۔
لبنان اور غزہ کے واقعات پر دنیا کی توجہ سب سے اہم نتیجہ ہے، اس بحران کے حل کے لیے ایک سفارتی حل کی ضرورت پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔