سچ خبریں: امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملات سے غزہ میں کچھ خاندانوں کی چار نسلیں تک ختم ہو گئی ہیں۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل کے تباہ کن حملات کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں بعض فلسطینی خاندان مکمل طور پر نابود ہو چکے ہیں اور کچھ خاندانوں کی چار نسلیں تک ختم ہو گئی ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق ایسوسی ایٹڈ پریس کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بعض خاندان مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں اور کچھ خاندانوں میں چار نسلیں بیک وقت ہلاک ہو گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگلی جنگ اسرائیل کے لیے تباہ کن ہوگی: عبرانی میڈیا
اس تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کچھ خاندانوں میں اب کوئی باقی نہیں بچا جو مرنے والوں کی فہرست میں شامل کیا جا سکے اور ہزاروں لوگ اپنے پیاروں کی لاشوں کو شناخت نہیں کر پا رہے ہیں کیونکہ بہت سی لاشیں ابھی بھی ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے امریکہ کی حمایت سے غزہ پر شروع ہونے والے صیہونی تباہ کن حملات میں ہزاروں فلسطینی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، شہید اور زخمی ہو چکے ہیں اور غزہ کی پٹی کی بنیادی ڈھانچے کو وسیع پیمانے پر تباہ کر دیا گیا ہے، جس سے اس علاقے میں ایک بے مثال انسانی المیہ پیدا ہو گیا ہے۔
ان حملات اور اسرائیل کی طرف سے عائد پابندیوں کے نتیجے میں، غذا، پانی، دوائیں اور ایندھن کی شدید قلت کی وجہ سے غزہ کی پٹی کے باشندے قحط کے خطرے کے دہانے پر ہیں اور اس علاقے میں بچوں اور بزرگوں کی جانیں خطرے میں ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اب تک جنگ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 37347 ہو چکی ہے اور زخمیوں کی تعداد 85372 تک پہنچ گئی ہے، جنگ کے 70 فیصد شہداء خواتین اور بچے ہیں نیز ابھی بھی 10000 سے زیادہ افراد مفقود اور ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ زیادہ تر حملات رہائشی عمارتوں، گھروں اور پناہ گاہوں پر کیے گئے جہاں والدین، بچے، دادا، دادی اور نانا نانی اپنی حفاظت کے لیے جمع تھے، ان حملات میں کسی بھی واضح فوجی ہدف یا عمارت کے اندر موجود لوگوں کو براہ راست انتباہ نہیں دیا گیا تھا جس کی وجہ سے ایک خاندان نے کم از کم 270 افراد کو کھو دیا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ کی جنگ اسرائیل کے لئے سب سے تباہ کن جنگ
رپورٹ کے مطابق دسمبر کے مہینے میں ایک فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں کیے گئے ایک حملے میں چار خاندانوں کے کم از کم 106 افراد ہلاک ہوئے، 24 دسمبر کے حملے کے بعد اسرائیل نے پہلی بار تسلیم کیا کہ اس کا حملہ غلط ہدف پر کیا گیا جبکہ اس نوعیت کے حملات اور ان کے جواز بار بار دہرائے گئے ہیں۔