سچ خبریں:ایک صیہونی فوجی افسر نے انکشاف کیا ہے کہ یمن کی فوج نے گزشتہ ایک سال سے تل ابیب کے اسٹریٹجک بحری راستے کو بند کر رکھا ہے، جبکہ امریکہ اور برطانیہ کی کوششیں بھی اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
اسرائیل ہیوم کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی فوج کے ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل اور تجزیہ کار غرشن کوہین نے اعتراف کیا کہ یمن کی فوج نے ایک سال سے تل ابیب کے بحری راستے کو مسدود کر رکھا ہے اور امریکہ اور برطانیہ کی قیادت میں فوجی اتحاد اس رکاوٹ کو ختم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یمن کے خلاف اسرائیل کے 3 بڑے چیلنجز
صیہونی اخبار معاریو کے تجزیہ کار آوی اشکنازی نے لکھا کہ اسرائیل کے دفاعی نظام یمنی میزائلوں اور ڈرونز کے حملوں کو روکنے میں ناکام ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یمن کا کوئی ڈرون اسرائیل کی کسی اسٹریٹجک تنصیب کو نشانہ بناتا ہے، تو صورتحال مکمل طور پر تبدیل ہو سکتی ہے۔
یدیعوت احرونٹ نے رپورٹ دی کہ یمن کے بڑھتے ہوئے عسکری آپریشنز کو روکنے کے لیے اسرائیلی جنگی طیارے مقبوضہ علاقوں کے غوش دان علاقے میں کم بلندی پر گشت کر رہے ہیں۔
صیہونی ویب سائٹ والاہ نے لکھا کہ اسرائیلی حکام کو جلد از جلد عوام کو یمن کے میزائل اور ڈرون حملوں کو روکنے میں مسلسل ناکامی کی وجوہات بتانی ہوں گی۔
مزید پڑھیں: صیہونی حکومت یمنی میزائلوں کے سامنے کیوں بے بس ہے؟ صیہونی میڈیا کی زبانی
حولون شہر کے صیہونی آبادکاری کے سربراہ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں خطرے کے الارم بار بار بجنے کے بعد پناہ گاہوں کو عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے، جو یمنی حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کا واضح اشارہ ہے۔