بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم جاری، اونچی آواز میں اذان دینے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی

بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم جاری، اونچی آواز میں اذان دینے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی

لکھنئو (سچ خبریں)  بھارت میں جب سے انتہاپسند تنظیم بی جے پی برسر اقتدار آئی ہے تب سے مسلمانوں کے خلاف شدید نفرت پھیلائی جارہی ہے اور کسی نا کسی بہانے مسلمانوں کے خلاف زمین تنگ کی جارہی ہے جس کی تازہ مثال ایک انتہاپسند ہندو کی جانب سے دی جانے والی درخواست ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اونچی آواز میں اذان دینے پر پابندی عائد کی جائے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت میں ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کی مرکزی حکومت کے دور میں گزشتہ کئی برس سے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے خلاف شدید ترین نفرت انگیز مہم جاری ہے، اس دوران گئو رکشا، بابری مسجد تنازع، شہریت بل، ہجوم کے ہاتھوں پرتشدد ہلاکتوں سمیت کئی معاملات کی آڑ میں مسلمانوں پر بھارت کی زمین تنگ کی جا رہی ہے۔

اسی سلسلے میں کچھ دن پہلے الٰہ آباد سینٹرل یونیورسٹی کی وائس چانسلرسنگیتا سریواستوا نے ایک درخواست دائر کی ہے کہ اونچی آواز میں اذان دینے پر پابندی عائد کی جائے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کسی نہ کسی ہندو انتہا پسند تنظیم، عام ہندو شہریوں یا اہم ہندو شخصیات کی جانب سے اذان پر پابندی سے متعلق ہرزہ سرائیاں کی جاتی رہی ہیں۔

سنگیتا سریواستوا نے ضلعی انتظامیہ کوشکایت درج کرائی ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ ہر روز صبح ساڑھے 5 بجے اونچی آواز میں دی جانے والی فجر کی اذان سے نیند میں خلل آتا ہے اور سر میں درد ہوتا ہے جس کے باعث ان کا کام متاثر ہوتا ہے، لہٰذا فجر میں اونچی آواز میں اذان پر پابندی عائد کی جائے۔

اسلام مخالف وائس چانسلر نے کسی بھی ممکنہ ردعمل سے بچنے کے لیے درخواست میں مزید کہا ہے کہ وہ کسی بھی مذہب، ذات یا نسل کے خلاف نہیں، لیکن اس مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل نکلنا ضروری ہے جب کہ سنگیتا سیواستوا کی جانب سے دی گئی درخواست میں صرف مائیک ہی نہیں بلکہ رمضان میں تیز آواز میں مختلف اعلانات سے متعلق بھی شکایت درج کرائی گئی ہے۔

اُدھر مسجد کی انتظامیہ اپنے طور پر شکایت دُور کرنے کے لیے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم کرنے کے ساتھ مائیک کی سمت بھی وائس چانسلرکی رہائش گاہ کی جانب سے موڑ کر دوسری جانب کردی ہے، تاہم اس کے باوجود معاملہ سیاسی رنگ اختیار کرتا جا رہا ہے اور مختلف انتہا پسند جماعتوں کی جانب سے اذان پر پابندی کے لیے شہر میں مظاہرے شروع کردیے گئے ہیں۔

دوسری جانب بھارتی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے وائس چانسلرکی شکایت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں لوگ ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہیں، یہاں مسجدوں سے اذانیں اور مندروں سے بھجن فضا میں گونجتے رہتے ہیں، اس لیے ان باتوں سے انتہا پسندی کا پرچار نہ کیا جائے تو بہتر ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے