واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا میں سفید فام پولیس افسر نے ایک سیاہ فام شہری کو اس وقت قتل کردیا جب اس نے کپ فوڈز نامی ایک سٹور سے کچھ سگریٹ خریدے، جس کے بعد پولیس نے اسے پکڑ لیا اور اس پر تشدد شروع کردیا۔
سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ پولیس افسر سے زندگی کی بھیک مانگتا رہا لیکن وہ پولیس افسر 9منٹ تک اس کی گردن پر ٹانگ رکھ کر بیٹھا رہا جس سے بالآخر اس کی موت واقع ہو گئی تھی۔
یہ ویڈیو چند گھنٹوں میں ہی دنیا بھر میں وائرل ہو گئی تھی جس کے بعد امریکا بھر میں مظاہرے، پرتشدد واقعات اور توڑ پھوڑ کا سلسلہ شروع ہو گیا، جارج کی ہلاکت میں ملوث سفید فام پولیس اہلکار ڈیرک چوون پر دوسرے درجے کے قتل کا مقدمہ چلا جبکہ دوسرے پولیس افسران کو بھی گرفتار کرلیا گیا اور ان کے خلاف بھی کیس درج کرلیا گیا تھا۔
لیکن اب امریکی پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے اہلخانہ اور منی پولِس شہر کی انتظامیہ کے درمیان تصفیہ ہوگیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق منی پولِس سٹی کونسل اور جارج فلائیڈ کے اہلخانہ کے تصفیے میں جارج کے اہلخانہ کو 27 ملین ڈالرز کی رقم ادا کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جارج کے قتل میں نامزد منی پولِس پولیس کے سابق افسر کے ٹرائل کے لیے جیوری تشکیل دی جارہی ہے جس میں 29 مارچ سے شروع ہونے والی سماعت کے لیے 12 میں سے 6 ججوں کا انتخاب کرلیا گیا ہے۔
برطانوی میڈیا کا بتانا ہےکہ ریاست منی سوٹا کے شہر منی پولِس کی سٹی کونسل نے جارج فلائیڈ کے کیس میں متفقہ طور پر پری ٹرائل تصفیے کی منظوری دی جو ریاست منی سوٹا میں اب تک پری ٹرائل کا سب سے بڑا تصفیہ ہے۔
سٹی کونسل سے تصفیے کے بعد جارج کے اہلخانہ کے وکلا کا کہنا تھا کہ جارج کے قتل کی ویڈیو نے تبدیلی اور انصاف کا ناقابل تردید مطالبہ کیا جب کہ ایک انتہائی غلط موت کے کیس میں سب سے بڑا پری ٹرائل تصفیہ ہمیشہ سیاہ فاموں کو ایک طاقتور پیغام دے گاکہ سیاہ فاموں کی زندگیاں بھی معنی رکھتی ہیں اس لیے نسلی بنیاد پر لوگوں کے خلاف پولیس کا ظلم ختم ہونا چاہیے۔
واضح رہےکہ گزشتہ برس امریکا میں چند پولیس اہلکاروں کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں پولیس نے ایک سیاہ فام شہری کو دبوچ رکھا تھا اور ایک پولیس افسر نے اس کی گردن پر گھٹنا رکھا ہوا تھا جس پر شہری نے بار بار پولیس کو سانس لینے میں دشواری سے آگاہ کیا لیکن پولیس اہلکار نے اس کی بات نہ مانی جب کہ شہری جارج فلائیڈ دم گھٹنے سے موقع پر ہلاک ہوگیا۔
سیاہ فام شہری کی ہلاکت کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد امریکا سمیت مختلف یورپی ممالک میں شدید احتجاج کیا گیا تھا اور بلیک لائیوز میٹر کے نام سے ایک تحریک بھی شروع ہوئی تھی۔