سچ خبریں:فلسطینی خبر رساں ایجنسی معا نے حماس اور اسرائیلی حکومت کے درمیان ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی مکمل تفصیلات جاری کی ہیں، جسے غزہ میں اسرائیلی اور فلسطینی فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور پائیدار جنگ بندی کے اصول کا عنوان دیا گیا ہے، یہ معاہدہ قطر، امریکہ، اور مصر کی ثالثی سے طے پایا اور 19 جنوری سے نافذ العمل ہوگا۔
معاہدے کی نمایاں شقیں
1. قیدیوں کی رہائی
– تمام اسرائیلی قیدی، زندہ یا مردہ، جو فلسطینی مزاحمت کے قبضے میں ہیں، رہا کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وعدہ صادق کی تکمیل؛ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کو صہیونیوں کی بڑی شکست کیوں قرار دیا جا رہا ہے؟
– اس کے بدلے اسرائیلی حکومت ان فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گی جن کی رہائی پر اتفاق کیا گیا ہے۔
– قیدیوں کا تبادلہ معاہدے کے پہلے دن سے شروع ہوگا، اسی دن سے جنگ بندی بھی ہوگی
2. جنگ بندی کے مقاصد
– مستقل جنگ بندی کا قیام۔
– اسرائیلی افواج کا غزہ سے انخلا۔
– غزہ کی تعمیر نو اور بحالی۔
– سرحدی گزرگاہوں کا کھلنا اور اشیاء اور افراد کی نقل و حرکت میں آسانی۔
تین مرحلوں میں انجام پانے والے معاہدے کی تفصیلات
پہلا مرحلہ (42 دن)
– دونوں فریقوں کے درمیان فوجی کارروائیاں عارضی طور پر روک دی جائیں گی۔
– اسرائیلی فوج غزہ کے گنجان آباد علاقوں سے مشرق کی طرف پیچھے ہٹ جائے گی۔
– فضائی نگرانی اور حملے روزانہ 10 گھنٹوں کے لیے معطل رہیں گے، جبکہ قیدیوں کے تبادلے کے دنوں میں یہ وقفہ 12 گھنٹے ہوگا۔
– غزہ کے بے گھر افراد اپنی رہائش گاہوں کو واپس جا سکیں گے۔
– اسرائیلی افواج ساتویں دن تک الرشید ساحلی شاہراہ سے پیچھے ہٹ کر صلاح الدین روڈ تک محدود ہو جائیں گی نیز تمام فوجی تنصیبات کو ختم کر دیا جائے گا۔
– پہلے دن سے انسانی امداد کی ترسیل شروع ہوگی، جس میں 600 ٹرک روزانہ غزہ پہنچیں گے، جن میں 50 ٹرک ایندھن کے لیے مختص ہوں گے۔
قیدیوں کا تبادلہ
– حماس 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی، جن میں خواتین، بچے، بزرگ، اور بیمار افراد شامل ہیں۔
– بدلے میں، اسرائیلی حکومت فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائے گی، ہر اسرائیلی قیدی کے بدلے مخصوص تعداد میں فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا جائے گا
– ہر اسرائیلی خاتون یا بچے کے بدلے 30 فلسطینی خواتین یا بچے۔
– ہر بیمار یا بزرگ اسرائیلی کے بدلے 30 بیمار یا بزرگ فلسطینی۔
– ہر اسرائیلی فوجی خاتون کے بدلے 50 فلسطینی قیدی، جن میں 30 کو عمر قید اور 20 کو 15 سال کی قید کی سزا دی گئی ہو۔
قیدیوں کے تبادلے کا میکانزم
پہلا مرحلہ
معاہدے کے تحت، پہلے مرحلے میں قیدیوں کے تبادلے کا میکانزم طے کیا گیا ہے۔
– پہلے دن حماس تین اسرائیلی غیر فوجی قیدیوں کو رہا کرے گی، جبکہ ساتویں دن مزید چار غیر فوجی قیدیوں کو آزاد کیا جائے گا۔
– ہر سات دن بعد، حماس تین اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی، اس عمل کا آغاز خواتین قیدیوں سے ہوگا۔
– حماس پہلے مرحلے کے اختتام پر تمام زندہ اسرائیلی قیدیوں کو آزاد کرے گی۔
اسرائیلی حکومت
– اسرائیل اس مرحلے میں 47 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جو پہلے شالیط معاہدے کے تحت آزاد کیے گئے تھے لیکن دوبارہ گرفتار کیے گئے تھے۔
– اسرائیل تمام خواتین اور بچوں (19 سال سے کم عمر) کو آزاد کرے گا جو 7 اکتوبر کے بعد گرفتار کیے گئے تھے۔
– فلسطینی قیدیوں کو دوبارہ گرفتار نہ کرنے اور ان سے کوئی دستاویز پر دستخط نہ کروانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
انسانی امداد اور تعمیر نو
– معاہدے کے تحت، غزہ میں 60000 کاروانز اور 200000 خیمے فراہم کیے جائیں گے تاکہ بے گھر افراد کو فوری رہائش دی جا سکے۔
– بنیادی ڈھانچے جیسے بجلی، پانی، نکاسی آب، مواصلات اور سڑکوں کی بحالی کا آغاز ہوگا۔
– رفح کراسنگ کے ذریعے زخمیوں اور مریضوں کے علاج کے لیے سفری سہولت دی جائے گی، اور اشیاء کی ترسیل میں آسانی پیدا کی جائے گی۔
– تعمیر نو کے عمل میں قطر، مصر، اور اقوام متحدہ سمیت مختلف ممالک اور تنظیمیں شامل ہوں گی۔
دوسرا مرحلہ (42 دن)
– مکمل فائر بندی کا اعلان کیا جائے گا اور فوجی کارروائیاں معطل رہیں گی۔
– باقی زندہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے مزید فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا جائے گا۔
– اسرائیلی فوج غزہ سے مکمل انخلا کرے گی۔
تیسرا مرحلہ (42 دن)
– دونوں فریقوں کے درمیان تمام لاشوں کا تبادلہ کیا جائے گا۔
– غزہ کی تعمیر نو کے لیے 3 سے 5 سالہ منصوبہ شروع کیا جائے گا جس میں گھروں، شہری تنصیبات، اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی شامل ہوگی۔
– تمام سرحدی گزرگاہیں کھول دی جائیں گی اور اشیاء اور افراد کی آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنایا جائے گا۔
– قطر، مصر، اور امریکہ اس معاہدے کی نگرانی کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ فریقین دوسرے مرحلے کے شرائط پر مذاکرات جاری رکھیں۔
– اقوام متحدہ اور دیگر انسانی تنظیمیں تمام مراحل میں امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کریں گی۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کون نہیں ہونے دے رہا؟صیہونی اپوزیشن رہنما کی زبانی
واضح رہے کہ یہ معاہدہ نہ صرف فریقین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی بنیاد فراہم کرتا ہے بلکہ غزہ کی تعمیر نو اور انسانی بحران کے خاتمے کے لیے ایک امید کی کرن ہے۔